ذیابیطس کے مریض کا عذر کی وجہ سے روزہ توڑدینا

سوال کا متن:

میری بیوی جس کی عمر 66 سال ہے،  اور ذیابیطس کی مریضہ ہے، اس نے رمضان کے فرض روزے کے لیے سحری کھائی، انسولین کا ٹیکہ لگایا، جیسے ہی فجر  کی اذان مساجد اور ٹی وی پر شروع ہوئی، اسے دو تین بھرپور قے آئیں.چوں کہ اس کا سارا کھایا پیا نکل گیا تھا؛ اس لیے میں نے اسے روزہ نہ رکھنے کا کہا.مجھے ڈر تھا کہ خالی پیٹ انسولین نقصان دے گی. اس نے روزہ نہیں رکھا،  بقول میری بیوی اس نے ٹی وی پر نصف نیت زبانی بھی پڑھی تھی جب کہ دل میں روزہ کی نیت تھی.  مذکورہ صورت میں آپ فرمائیں کہ کیا اس روزہ کی قضا کے ساتھ کفارہ واجب ہوگا یا نہیں؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ تفصیل کی رو سے آپ کی بیوی پر صرف اس روزہ کی قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 303):
"(قوله: لمن خاف زيادة المرض الفطر)؛ لقوله تعالى: {فمن كان منكم مريضاً أو على سفر فعدة من أيام أخر} [البقرة: 184] فإنه أباح الفطر لكل مريض لكن القطع بأن شرعية الفطر فيه إنما هو لدفع الحرج وتحقق الحرج منوط بزيادة المرض أو إبطاء البرء أو إفساد عضو، ثم معرفة ذلك باجتهاد المريض والاجتهاد غير مجرد الوهم، بل هو غلبة الظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق، وقيل: عدالته شرط". 
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200052
تاریخ اجراء :12-06-2019