نفلی روزہ میں فرض کی نیت کرنا

سوال کا متن:

مجھے یہ پوچھنا ہےکہ کیا نفلی روزے کے ساتھ فرض قضاء کی نیت کی جاسکتی ہے ؟مثلاً شوال کے 6 روزے یاذی الحج کے9 روزے یا پھر عاشورہ کے روزے رکھنے میں کو ئی عورت جس کے فرض روزے باقی ہوں وہ نفل اورفرض دونوں کی نیت کرسکتی ہے ؟اور کیا جب تک فرض روزے باقی ہوں تواس وقت تک ان دنوں کی جوروزوں کی فضیلت ہے اس میں نفل روزہ رکھنا چاہیے یا پہلے اپنے فرض پورے کرے ؟دوسرامسئلہ یہ ہے کہ میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا تھا اس میں تھوڑی وضاحت درکار ہےکہ گھر میں عورت نمازکیا اذان سن کر پڑھے گی یا وقت داخل ہوتے ہی نماز ادا کی جاسکتی ہے چاہے ابھی نماز نہ ہوئی ہو؟ اور اگراذان بھی نہ ہوئی ہوتب بھی پڑھ لے ؟صرف اس نماز کاوقت شروع ہوگیا ہو؟ مرد عورت دونوں کا بتا دیں۔

جواب کا متن:

1۔صورت مسئولہ میں بیک وقت ایک روزہ میں، نفل اورفرض کی نیت نہیں کرسکتے ہیں لہٰذا شوال کے چھ روزوں یا ذی الحجہ،عاشورہ کے روزوں کے ساتھ،قضا روزوں کی ادائیگی کی نیت کرناصحیح نہیں ہے۔ 2۔ بہتر یہ ہے کہ پہلے قضاء روزوں کو ادا کیا جائے کیونکہ ان کی ادائیگی لازم ہے،اس کے باوجود اگر کوئی ان نفلی روزوں کو رکھ لیتا ہے توثواب ملے گا۔ 3۔ نمازکاوقت داخل ہوجانے پرمرداورعورت دونوں کے لیے،داخل شدہ وقت کی نمازپڑھناجائزہے،اذان ہوجانے کا انتظارکرناضروری نہیں ہے۔البتہ مردکےلیے شرعاًیہ حکم ہے کہ مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کرلیا کریں۔ فقط واللہ اعلم
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143101200313
تاریخ اجراء :01-01-2010