کیا معتکف ٹھنڈک کے لیے نہا سکتا ہے؟

سوال کا متن:

کیا اعتکاف کی حالت میں جب پیشاب کے لیے جائیں تو بدن پر دو چار لوٹے ڈالنے کے لیے کپڑے اتار سکتے ہیں؟

جواب کا متن:

معتکف کے لیے شرعی ضرورت کے بغیر مسجد سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے، اگر وہ بلا ضرورت مسجد سے نکل جائے تو اس کا مسنون اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے، پس ٹھنڈک کے لیے نہانا شرعی اعذار میں سے نہیں ہے، لہذا قصداً  نہانے کے لیے جانے کی اجازت نہیں ہے، البتہ قضائے حاجت ( پیشاب پاخانے) کے لیے جانے کی صورت میں اگر وہ دھوتی/ تہ بند  پہن کر چلا جائے اور قضائے حاجت سے فراغت کے ساتھ اپنے اوپر پانی بہالے صابن شیمو کا استعمال نہ کرے تو اس کی اجازت ہوگی۔

مراقي الفلاح میں ہے:

"ولايخرج منه" أي من معتكفه فيشمل المرأة المعتكفة بمسجد بيتها "إلا لحاجة شرعية" كالجمعة والعيدين فيخرج في وقت يمكنه إدراكها مع صلاة سنتها قبلها ثم يعود وإن أتم اعتكافه في الجامع صح وكره "أو" حاجة "طبيعية" كالبول والغائط وإزالة نجاسة واغتسال من جنابة باحتلام؛ لأنه عليه السلام كان لايخرج من معتكفه إلا لحاجة الإنسان "أو" حاجة "ضرورية كانهدام المسجد" (حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح، باب الاعتكاف، ١/ ٧٠٢)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وَأَمَّا مُفْسِدَاتُهُ) فَمِنْهَا: الْخُرُوجُ مِنْ الْمَسْجِدِ، فَلَايَخْرُجُ الْمُعْتَكِفُ مِنْ مُعْتَكَفِهِ لَيْلًا وَنَهَارًا إلَّا بِعُذْرٍ، وَإِنْ خَرَجَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ سَاعَةً فَسَدَ اعْتِكَافُهُ فِي قَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - كَذَا فِي الْمُحِيطِ". ( کتاب الصوم، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الِاعْتِكَافِ، ١/ ٢١٢)

مزید تفصیل کے لیے ’’اعتکاف کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا‘‘ ( از مفتی انعام الحق قاسمی صاحب، مفتی دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ) سے  استفادہ کر لیا جائے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201763
تاریخ اجراء :31-05-2019