اعتکاف کے دوران تصویر کھینچنا اور اس کو سوشیل میڈیا پر اپ لوڈ کرنا

سوال کا متن:

دورانِ اعتکاف تصاویر بنا نا کیسا ہے؟  کیا اس سے اعتکاف پہ کوئی اثر پڑتا ہے؟  میں نے دیکھا ہے کہ کچھ خواتین اعتکاف کے دوران کی تصاویر بنا کر فیس بک پہ شیئر کرتی ہیں۔ اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

کسی شدید ضرورت کے بغیر تصویر سازی اور تصویر کشی اعتکاف اور غیر اعتکاف دونوں صورتوں میں ناجائز ہے، احادیثِ مبارکہ میں تصویر کی حرمت پر سخت وعیدات وارد ہوئی ہیں، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریمﷺ  کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب تصویر بنانے والے کو ہوگا۔  (صحیح مسلم،  برقم: 2107)، لہذا تصویر بنانا اور کھینچنا  دونوں جائز نہیں ہے۔

 اعتکاف کی حالت میں تصویر کھینچنا اور اس کو سوشل میڈیا پر شئیر کرنا تو مزید بھی کئی گناہوں کا مجموعہ ہے:

1۔ اس سے مسجد کا تقدس پامال ہوتا ہے،  اور اس کی بے حرمتی ہوتی ہے، اس لیے کہ مسجد عبادت کی جگہ ہے، نہ کہ گناہ کرنے کی۔ نیز اعتکاف کے دوران عورت جس جگہ پر بیٹھی ہے وہ اس کے لیے مسجد ہی کے حکم میں ہے۔ نیز یہ وقت اور زمانہ بھی مقدس ہے، رمضان کا مبارک مہینہ اور آخری عشرہ، پھر اعتکاف کی عبادت، ان سب کی بے حرمتی بھی لازم آئے گی۔

2۔ اس میں ریاکاری کا شائبہ بھی ہے کہ اعتکاف کی حالت میں تصویر شئیر کرنے سے مقصد لوگوں کو بتانا ہے کہ ہم اعتکاف میں بیٹھے ہیں،   اور ریاکاری سے اعمال کا ثواب ضائع ہوجاتا ہے۔

3۔ جس طرح مخصوص جگہوں (مثلاً مسجد الحرام اور مسجد نبوی ) اور مخصوص زمانے (مثلاً رمضان المبارک ) میں عبادت کا ثواب زیادہ ہوتا ہے، بالکل اسی طرح ان جگہوں اور اوقات میں   گناہ  کرنے کا وبال اور عذاب بھی زیادہ ہوگا۔

4۔ اعتکاف ایک عبادت ہے، اور عبادت اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی اور اس کی خوشنودی کے لیے کی جاتی ہے،  اور جب عبادت میں باری تعالیٰ کی نافرمانی شامل ہوتو وہ  عبادت حصولِ ثواب  اور رب کی خوشنودی کا ذریعہ بننے کے بجائے  اس کی ناراضی کا ذریعہ بنے گی۔

5۔ اعتکاف کے دوران بندہ اللہ سے قریب ہوجاتا ہے، اور اس پر   اللہ کی رحمت  نازل ہوتی ہے، اور تصویر کشی کرنے والا اور اس کو پھیلانے والا  سرِ عام گناہ کرکے اللہ تعالیٰ کے غصہ اور غضب کو دعوت دیتا ہے۔

6۔ نیز اس سے مقصد اعتکاف بھی فوت ہوجاتا ہے، اعتکاف کا مقصد دنیا سے یک سو  ہوکر اللہ سے تعلق جوڑنا ہوتا ہے، اعتکاف کے دوران سوشل میڈیا کا استعمال اور تصویر کشی کرنا لہو لعب اور وقت کا ضیاع ہے۔

7۔ خصوصاً عورت کے لیے تو تصویر پھیلانا اور بھی فتنہ کا باعث ہے ، کئی نامحرم اس کو دیکھیں گے جس کا گناہ اسے اعتکاف کے دوران بھی ملتا رہے گا۔

لہذا اعتکاف کے دوران تصویر کشی سے اگر چہ اعتکاف فاسد نہیں ہوتا، لیکن اس کی روح اور مقصد ضائع ہوجاتا ہے، اس لیے معتکف کو ( خواہ مردہو یا خاتون) چاہیے کہ وہ اس سے اجتناب کرے، اور اگر کوئی واقعی ضرورت نہ ہو تو اعتکاف کے دوران موبائل فون کا بالکل استعمال نہ کرے، اور دس دن یک سو ہوکر اللہ کی عبادت کرے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201688
تاریخ اجراء :29-05-2019