کیا پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا جائز ہے؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ 15 شعبان کا روزہ رکھنا جائز ہے یا نہیں؟آج کل اس کا بہت رواج ہے ۔

جواب کا متن:

پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے ،حدیث شریف سے ثابت ہے، اسے ناجائز سمجھنا اور اس دن روزہ والوں کو طعنہ دینا یا اس دن کے روزے کو لازم سمجھنا اور نہ رکھنے والوں کو طعنہ دینا یہ سب افراط و تفریط اور غلط ہے، سنن ابنِ ماجہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے  : "رسول صلی اللہ علیہ  وسلم نے فرمایا: جب نصف شعبان کی رات ہو تو رات کو عبادت کرو اور آئندہ دن روزہ رکھو، اس لیے کہ اس میں غروبِ شمس سے طلوعِ فجر ہونے تک آسمانِ دنیا پر اللہ تعالیٰ نزول فرماتے ہیں اور یہ کہتے ہیں :ہے کوئی مغفرت کا طلب گار  کہ میں اس کی مغفرت کروں!  ہے کوئی روزی کا طلب گار  کہ میں اس کو روزی دوں! ہے کوئی بیمار کہ میں اس کو بیماری سے عافیت دوں ہے ! یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے "۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200964
تاریخ اجراء :02-02-2019