9 محرم کو قضا روزہ رکھا تو دس کے ساتھ 11 کا بھی روزہ رکھنا ہوگا یا نہیں ؟

سوال کا متن:

اگر کسی شخص پر رمضان المبارک کے ایک  روزہ کی قضا ہو پھر وہ  9محرم کو قضا روزہ رکھے اور پھر صرف  10  کا روزہ رکھے تو کیا اس شخص کو  11 محرم کا روزہ رکھنا بھی ضروری ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

محرم کی دسویں تاریخ کو روزہ رکھنا مستحب ہے،  اس کے ساتھ نویں یا گیارہویں تاریخ کا روزہ رکھنا بھی مستحب  اور بہتر ہے،  لازم اور ضروری نہیں ہے، باقی قضا روزہ رکھنے سے مستحب روزہ ادا نہیں ہوتا، لہذا اگر آپ نے 9 محرم کو  قضا روزہ رکھا  تو دس محرم کے ساتھ 11 محرم کا روزہ بھی رکھ لیں یہ بہتر ہے۔

حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ  فرماتے ہیں  کہ عاشوراء کے روزہ کی تین شکلیں ہیں:

(۱) نویں، دسویں اور گیارہویں تینوں کا روزہ رکھا جائے (۲) نویں اور دسویں یا دسویں اور گیارہویں کا روزہ رکھا جائے، (۳) صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھا جائے۔

ان میں پہلی شکل سب سے افضل ہے، اور دوسری شکل کا درجہ اس سے کم ہے، اور تیسری شکل کا درجہ سب سے کم ہے، اور  تیسری شکل کا درجہ جو سب سے کم ہے اسی کو فقہاء نے کراہتِ تنزیہی سے تعبیر کردیا ہے، ورنہ جس روزہ کو آپ ﷺ نے رکھا ہو اور آئندہ نویں کا روزہ رکھنے کی صرف تمنا کی ہو اس کو کیسے مکروہ کہا جاسکتا ہے۔

العرف الشذي شرح سنن الترمذي (2/ 177)
 "وحاصل الشريعة: أن الأفضل صوم عاشوراء وصوم يوم قبله وبعده، ثم الأدون منه صوم عاشوراء مع صوم يوم قبله أو بعده، ثم الأدون صوم يوم عاشوراء فقط. والثلاثة عبادات عظمى، وأما ما في الدر المختار من كراهة صوم عاشوراء منفرداً تنزيهاً، فلا بد من التأويل فيه أي أنها عبادة مفضولة من القسمين الباقيين، ولا يحكم بكراهة؛ فإنه عليه الصلاة والسلام صام مدة عمره صوم عاشوراء منفرداً، وتمنى أن لو بقي إلى المستقبل صام يوماً معه
".فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144001200112
تاریخ اجراء :17-09-2018