معتکف کا غسل اور علاج کے لیے نکلنا

سوال کا متن:

1۔ کیا معتکف ٹھنڈک کے لیے غسل کرسکتا ہے جب گرمی زیادہ ہو ؟

2۔ معتکف  جب بیمار ہو تو معالج کے پاس جاسکتے ہیں یا نہیں؟

3۔  ضرورت کے بغیر مسجد سے باہر جانے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے تو کتنا وقت اس میں متعبر ہے؟ 

جواب کا متن:

* معتکف پر اگر غسلِ جنابت واجب ہو گیا ہو تو اس کے لیے معتکف کا مسجد سے نکل کر غسل کرنا جائز بلکہ ضروری ہے، البتہ جمعے کے غسل یا ٹھنڈک کے لیے غسل  کی نیت سے جانا معتکف کے لیے جائز نہیں ہے۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ جب پیشاب کا تقاضا ہو تو پیشاب سے فارغ ہوکر غسل خانے میں دو چار لوٹے بدن پر ڈال لے، جتنی دیر میں وضو ہوتا ہے اس سے بھی کم وقت میں بدن پر پانی ڈال کر آجائے، الغرض غسل کی نیت سے مسجد سے باہر جانا جائز نہیں، طبعی ضرورت کے لیے جائیں تو بدن پر پانی ڈال سکتے ہیں۔

* معتکف اگر بیمار پڑ جائے اور ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے تو مسجد سے نکلنے کی وجہ سے اعتکاف تو فاسد ہو جائے گا، البتہ یہ چوں کہ عذر کی وجہ سے ہے؛ اس لیے  گناہ نہیں ہو گا۔ اگر ڈاکٹر مسجد میں آکر معتکف مریض کو دیکھ لے اور نسخہ تجویز کردے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

* معتکف اگر بلا عذر مسجد سے نکلے گا تو اس کا اعتکاف فوراً فاسد ہو جائے گا۔ 

 

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 326):
"أو خرج لجنازة وإن تعينت عليه أو لنفير عام أو لإداء شهادة أو لعذر المرض أو لإنقاذ غريق أو حريق ففرق الشارح هنا بين هذه المسائل حيث جعل بعضها مفسدا والبعض لا تبعاً لصاحب البدائع مما لا ينبغي. 
 نعم الكل عذر مسقط للإثم بل قد يجب عليه الإفساد إذا تعينت عليه صلاة الجنازة".

 الفتاوى الهندية (1/ 212):
"(وأما مفسداته) فمنها الخروج من المسجد فلا يخرج المعتكف من معتكفه ليلا ونهارا إلا بعذر، وإن خرج من غير عذر ساعة فسد اعتكافه في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في المحيط. سواء كان الخروج عامدا أو ناسيا هكذا في فتاوى قاضي خان". 
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201509
تاریخ اجراء :25-05-2019