زکات کی ادائیگی کے لیے سونا بیچنا

سوال کا متن:

 اگر کسی پر زکات فرض ہوگئی، لیکن ادا کرنے کے لیے اس کے پاس پیسے نہیں ہیں اور سونا ساڑھے دس تولہ ہے، لیکن زکات ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں، برائے مہربانی اس مسئلہ کی جلد از جلد وضاحت فرمادیں!

جواب کا متن:

مذکورہ صورت میں اصل تو یہ ہے کہ دس تولہ سونے پر اس کا چالیسواں حصہ (یعنی ڈھائی فی صد 0.25 تولہ سونا) بطورِ زکات نکالا جائے۔ البتہ شریعت نے یہ اختیار بھی دیا ہے کہ مقررہ مقدار سونے کے بدلے اس کی قیمت یا اس قیمت سے کچھ خرید کر بھی مستحق کو دیا جاسکتاہے۔

لہٰذا پہلی صورت تو یہ ہے کہ 0.25 تولہ سونا وزن کرواکر زکات میں ادا کردے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اتنے سونے کو فروخت کرکے اس کی قیمت ادا کردے۔ اور اگر سونا نہیں بیچنا چاہتا تو  زکات میں واجب مقدار کسی سے قرض لے کر زکات ادا کردے، اس سے بھی زکات ادا ہوجائے گی۔ چوتھی صورت یہ ہے کہ اگر جلد رقم آنے کی توقع ہے تو جس دن زکات کا سال مکمل ہو اس دن 0.25 تولہ کی قیمت نوٹ کرلے، اور جیسے جیسے رقم آتی رہے جتنا جلدی ہوسکے زکات ادا کردے، بلاوجہ بالکل تاخیر نہ کرے۔ ایک صورت یہ بھی ہے کہ اگر نقد رقم موجود نہیں ہے، لیکن دیگر اجناس میں سے قابلِ استعمال قیمتی اشیاء موجود ہیں (مثلاً: بعض لوگوں کے پاس کپڑوں کے اَن سلے قیمتی جوڑے رکھے ہوتے ہیں) تو ان کی مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے قیمت لگاکر مستحقِ زکات کو ادا کردے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200577
تاریخ اجراء :30-04-2019