گھر بنانے کے لیے جمع کی گئی رقم پر زکوۃ کا حکم/ کیا زکاۃ کے وجوب کے لیے پوری رقم پر سال گزرنا شرط ہے؟ ۵ لاکھ کے پلاٹ پر زکاۃ کا حکم

سوال کا متن:

1۔  میرے پاس اس وقت تقریباً 25 لاکھ  کی رقم ہے اور میرا اپنا ذاتی گھر نہیں ہے،  میں پیسے گھر خریدنے کے لیے جمع کر رہا ہوں،  میرے سارے پیسے پر ایک سال کی مدت نہیں ہوئی، ہرماہ کی سیلری اور کبھی کبھار کوئی کام مل جاتا ہے سائیڈسے یہ رقم جمع ہوہی ہے۔

2۔ ایک پلاٹ میرے نام پہ ہے جو میں نے 5 لاکھ میں خریدا تھا،  آپ میری راہ نمائی فرمائیں کہ مجھے زکاۃ  کیسے ادا کرنی چاہیے؟

جواب کا متن:

 زکاۃ  لازم ہونے کے لیے  پوری رقم پر سال گزرنا شرط نہیں ہے، بلکہ جس وقت  نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے بقدر رقم آپ کی ملکیت میں آگئی تھی اس وقت سے آپ کا زکاۃ  کا سال شروع ہوگیا تھا، لہٰذا سال پورا ہونے کے وقت جتنی بھی رقم آپ کی ملکیت میں ہوگی اس پوری رقم کا ڈھائی فیصد  آپ پر زکاۃ  میں ادا کرنا لازم ہے، چاہے وہ رقم گھر بنانے کی نیت سے ہی جمع کی گئی ہو، مثلاً سال پورا ہونے کے وقت اگر آپ کی ملکیت میں ۲۵ لاکھ روپے ہوں تو آپ پر ساڑھے باسٹھ ہزار (۶۲۵۰۰ ) روپے زکاۃ ادا کرنا لازم ہے، چاہے ۲۵ لاکھ کی پوری رقم پر سال نہ بھی گزرا ہو۔

2)پانچ لاکھ کا جو پلاٹ آپ نے خریدا ہے اگر وہ تجارت (بیچ کر نفع کمانے ) کی نیت سے خریدا ہے تو اس پر بھی زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگی، لیکن اگر وہ پلاٹ تجارت کی نیت سے نہیں خریدا ہے تو اس کی زکاۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201383
تاریخ اجراء :22-05-2019