استعمال کے زیورات پر زکاۃ کا حکم

سوال کا متن:

 میرے  گھر میں ڈھائی سے تین تولہ سونے کے زیورات ہیں جو گھر والے استعمال کرتے ہیں ، کیا اس پر زکاۃ  ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ سونا  چاندی خواہ   زیوات کی شکل میں ہوں یا بسکٹ، گنی یا کسی اور شکل میں ہوں،  خواہ استعمال کے ہوں یا کسی اور مقصد  کے لیے ہوں بہر صورت اگر وہ نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہوں تو ان پر زکاۃ واجب ہوتی ہے۔

پس صورتِ مسئولہ میں مذکورہ زیور جس کی ملکیت میں ہے، اگر اس کے پاس ڈھائی یا تین تولہ سونے کےعلاوہ نہ چاندی ہو اور  نہ ہی کچھ نقدی ہو نہ ہی مالِ تجارت ہو تو ایسی صورت میں بقدرِ نصاب سونا نہ ہونے کی وجہ سے اس پر زکاۃ واجب نہ ہوگی۔  البتہ اگر مذکورہ سونے کے ساتھ کچھ نقدی ، یا چاندی کی کچھ مقدار ہو یا مالِ تجارت ہو، تو اس صورت میں سونے  کی (اور چاندی بھی موجود ہونے کی صورت میں اس  کی بھی) کل مالیت معلوم کرکے نقدی کے ساتھ شامل کرکے کل کا ڈھائی فیصد بطور زکاۃ ادا کرنا  واجب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201696
تاریخ اجراء :29-05-2019