میاں بیوی کے اموال کو جمع کرکے کل پر زکاۃ نکالنا

سوال کا متن:

میری بیوی کی ملکیت میں سونے کا زیور ہے جو نصاب کی مقدار سے زیادہ ہے۔اس کے علاوہ میرے پاس نقدی وغیرہ ہے جو چاندی کے نصاب کو پہنچ جاتی ہے۔ میں زکاۃ  کا حساب اس طرح لگاتا ہوں کہ سونے کی کل قیمت،  بیوی کے پاس نقدی اور میرے پاس جو نقدی وغیرہ ہے سب کو جمع کر کے پوری رقم پر زکاۃ  نکالتا ہوں۔ کیا اس طرح دونوں کی زکاۃ  کا اکٹھا حساب لگانا ٹھیک ہے یا مجھے دونوں کا الگ الگ حساب کرنا ہو گا؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ زکوۃ کا حساب لگانے کے لیے ضروری ہے کہ جس شخص کے مال کی زکاۃ  نکالی جا رہی ہو اس کا صاحبِ نصاب بننے کا دن اور تاریخ معلوم کی جائے اور جس دن وہ صاحبِ نصاب بنا تھا، اسی  دن کے ایک اسلامی (قمری) سال بعد اس کی املاک کو شمار کیا جائے اور  جتنا مال اس کی ملکیت میں ہو  اس کا حساب کر کے اس کی زکاۃ ادا کی جائے۔ دن متعین کرنا اس لیے ضروری ہے کہ انسان کی ملکیت آئے روز تبدیل ہوتی ہے، اور ملکیت میں کمی بیشی کی وجہ سے زکاۃ کی مقدار میں بھی کمی بیشی ہوگی۔

لہذا آپ اپنے اور اپنی اہلیہ کے صاحبِ نصاب بننے کی  تاریخ معلوم کریں، (جو بظاہر جدا جدا ہوگی، پھر) اسی تاریخ  کو اپنی اپنی زکاۃ کا حساب کر لیا کریں۔

اگر تاریخ معلوم نہ ہو سکے تو غور و فکر کر کے ایک دن طے کر لیں اور ہر سال اُسی دن زکاۃ  کا حساب لگا لیا کریں اور ایسی صورت میں دونوں کا  حساب ایک دن بھی کیا جا سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200968
تاریخ اجراء :12-05-2019