بیوی کی طرف سے زکاۃ دینا، ساس کو زکاۃ دینا، سادات کے لیے صدقہ لینا ، صدقہ واجبہ اور نافلہ

سوال کا متن:

میرے دو مسئلےہیں :  پہلا  یہ ہے کہ  میں سید ہوں اور میری بیوی غیر سید ہے۔میری بیوی کے پاس 10 تولے سونا ہے جس کی زکاۃ نومبر 2018 میں واجب الادا ہو جائے گی۔ میں اپنی بیوی کی طرف سے زکاۃ اس کو بتا کر دے سکتا ہوں؟ آیا میں اپنی بیوی کی طرف سے زکاۃ اپنی ساس کو دے سکتا ہوں جو مستحق ہے اور غیر سید ہے؟

 دوسرا مسئلہ یہ کہ سادات کون سا صدقہ کھا سکتے ہیں؟ نیز صدقہ واجب اور نفل کی وضاحت فرما دیں؟

جواب کا متن:

1۔۔ بیوی کی اجازت سے آپ اس کی طرف سے زکاۃ  ادا کرسکتے ہیں۔ باقی چوں کہ  اپنے اصول (والدین، دادا، نانا وغیرہ) وفروع (اولاد، ان کی نسل) کو زکاۃ  دینا جائز نہیں ہے؛  اس لیے آپ اپنی زکاۃ  تو اپنی ساس کو دے سکتے ہیں، لیکن اپنی بیوی کی زکاۃ  ساس (یعنی بیوی کی والدہ) کو نہیں دے سکتے۔

2۔۔ سید کو زکاۃ  دینا یا  سید کا زکاۃ  وصول کرنا  جائز نہیں ہے، یہی حکم صدقاتِ واجبہ کا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے: '' یہ صدقات  (زکاۃ اور صدقاتِ واجبہ ) لوگوں کے مالوں کا میل کچیل ہیں، ان کے ذریعہ لوگوں کے نفوس اور اموال پاک ہوتے ہیں اور بلاشبہ یہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کے لیے اور آلِ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے حلال نہیں ہے۔

 

'' (قوله: وبني هاشم ومواليهم) أي لا يجوز الدفع لهم ؛ لحديث البخاري: «نحن - أهل بيت - لا تحل لنا الصدقة»، ولحديث أبي داود: «مولى القوم من أنفسهم، وإنا لا تحل لنا الصدقة» ''۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144001200276
تاریخ اجراء :27-09-2018