مسجد میں زکوٰۃ کی رقم دینا

سوال کا متن:

کیا زکاۃ  کے پیسے مسجد میں دے سکتے ہیں؟

جواب کا متن:

زکات اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً: نذر، کفارہ، فدیہ اور صدقہ فطر) ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مسلمان مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے؛ اس لیے مساجد کی تعمیر  وغیرہ پر زکاۃ کی رقم نہیں لگائی جاسکتی؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی۔ اور مسجد کے عملہ کی تنخواہوں میں بھی  زکاۃ کی رقم استعمال نہیں کی  جاسکتی، اس لیے تنخواہ کام کے عوض میں ہوتی ہے کہ جب کہ زکاۃ بغیر عوض کے مستحق کو مالک بناکر دینا ضروری ہوتا ہے۔

البتہ نفلی صدقات اور عطیات مسجد میں دیے جاسکتے ہیں۔

"فتاوی عالمگیری"  میں ہے:

   (1/ 188،  کتاب الزکاۃ، الباب السابع فی المصارف، ط: رشیدیہ)  فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201965
تاریخ اجراء :06-06-2019