عید کے دن عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودیہ میں موجود شخص صدقہ فطر کہاں اور کس ملک کی کرنسی میں ادا کرے؟

سوال کا متن:

ایک شخص پاکستان یا کسی دوسرے ملک کا رہنے والا ہے اور عمرہ کی ادائیگی کی وجہ سے عید کے دن سعودیہ میں موجود ہے تو ایسا شخص صدقہ فطر اپنے ملک میں آ کر ادا کرے یا کہ سعودیہ میں ہی ادا کرے ؟ اور سعودیہ کی کرنسی میں دے یا کہ اپنے ملک کی کرنسی میں دے ؟

جواب کا متن:

پاکستان یا کسی بھی دوسرے ملک کا رہائشی اگر عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودیہ گیا ہو اور عید کے دن سعودیہ میں ہی موجود ہو تو اسے چاہیے کہ وہ عید کے دن سے پہلے سعودیہ میں ہی صدقہ فطر ادا کردے، عید کے بعد اپنے ملک  واپسی تک صدقہ فطر کو مؤخر نہ کرے،صدقہ فطر میں قیمت کے حساب سے فطرہ ادا کرتے وقت آدمی جہاں ہو وہاں کی قیمت کا اعتبار ہوتا ہے، لہذا عمرہ کے لیے سعودیہ گیا ہوا شخص اگر قیمت کے اعتبار سے صدقہ ادا کرے گا تو وہاں پونے دو کلو گندم کی جو قیمت ہوگی اسی کے حساب سے فطرہ ادا کرنا ہوگا، چاہے سعودی کرنسی میں ادا کرے یا اپنے ملک کی کرنسی میں ادا کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 355):

" والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح، وأن رءوسهم تبع لرأسه.

 (قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية كما في الشرنبلالية وهو المذهب كما في البحر فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه.قال الرحمتي: وقال في المنح في آخر باب صدقة الفطر: الأفضل أن يؤدي عن عبيده وأولاده وحشمه حيث هم عند أبي يوسف وعليه الفتوى وعند محمد حيث هو اهـ تأمل. قلت: لكن في التتارخانية يؤدى عنهم حيث هو وعليه الفتوى وهو قول محمد ومثله قول أبي حنيفة وهو الصحيح".فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201582
تاریخ اجراء :27-05-2019