بیماری سے نجات کی نیت سے بطورِ صدقہ ذبح کی گئی گائے میں سے خود کھانے اور اغنیاء کو کھلانے کا حکم

سوال کا متن:

ایک شخص بیمار ہوا جس نے اپنی بیماری ختم اور دور کرنے کی نیت سے ایک گائے صدقہ کی، اس صدقہ کے گوشت کو اپنے گھروالے اور صاحبِ نصاب  لوگ سب کھا سکتےہیں یانہیں ؟

جواب کا متن:

اگر مذکورہ شخص نے بیماری سے شفا حاصل کرنے کی نیت سے گائے کا گوشت صدقہ کرنے کی نیت سے گائے ذبح کی ہے تو یہ نفلی صدقہ ہے اور نفلی صدقہ میں سے فقیر و غنی اور خود صدقہ کرنے والا اور اس کے گھر والے سب کھاسکتے ہیں، لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ صرف گائے کو ذبح کرنے سے مکمل گائے صدقہ شمار نہیں ہوگی، بلکہ گائے کے گوشت کی جتنی مقدار مستحقِ زکاۃ غرباء کو کھلایا جائے گا وہی صدقہ شمار ہوگا، اور جتنی مقدار گوشت صاحبِ نصاب اغنیاء کو کھلایا جائے گا وہ صدقہ نہیں بلکہ ہدیہ شمار ہوگا اور اس پر صدقہ کے بجائے ہدیہ کا ثواب ملے گا، اورجو خود کھالیا وہ نہ تو صدقہ ہوگا اور نہ ہدیہ۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 47):

"وكما لايجوز صرف الزكاة إلى الغني لايجوز صرف جميع الصدقات المفروضة والواجبة إليه كالعشور والكفارات والنذور وصدقة الفطر؛ لعموم قوله تعالى: {إنما الصدقات للفقراء} [التوبة: 60] وقول النبي صلى الله عليه وسلم: «لاتحل الصدقة لغني»؛ ولأن الصدقة مال تمكن فيه الخبث؛ لكونه غسالة الناس؛ لحصول الطهارة لهم به من الذنوب، ولايجوز الانتفاع بالخبيث إلا عند الحاجة، والحاجة للفقير لا للغني.

وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 263):

"وقيد بالزكاة؛ لأن النفل يجوز للغني كما للهاشمي، وأما بقية الصدقات المفروضة والواجبة كالعشر والكفارات والنذور وصدقة الفطر فلايجوز صرفها للغني؛ لعموم قوله عليه الصلاة والسلام: «لاتحل صدقة لغني» خرج النفل منها؛ لأن الصدقة على الغني هبة، كذا في البدائع". فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200419
تاریخ اجراء :24-04-2019