مسجد میں نفلی صدقہ کی نیت سے افطار کے لیے پیسے دینے کے بعد خود بھی اس افطار میں شریک ہونے کا حکم

سوال کا متن:

کیا امریکہ میں مقیم حضرات رمضان میں افطار کے لیے علاقے کی مسجد میں پیسے دے سکتے ہیں؟ اگر یہ پیسے نفلی صدقہ کی نیت سے دیے جائیں تو کیا خود بھی وہاں دوسروں کے ساتھ افطار کر سکتے ہیں؟ علاقے کی مسجد میں مستحقین زیادہ نہیں ہیں۔ کیا اِس صورت میں یہ پیسے پاکستان کسی مستحق کو بھجوانا زیادہ بہتر ہے؟

جواب کا متن:

مسجد میں افطار کا انتظام کروانے کے لیے رقم دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بلکہ روزہ افطار کرانے کی فضیلت کے حصول کی نیت سے دیے جائیں تو ان شاء اللہ اجر بھی ملے گا۔ اور یہ اجر مال داروں کو روزہ افطار کرانے کی صورت میں بھی پورا ملے گا۔

اگر رقم نفلی صدقہ کی نیت سے دی جائے  تو اس افطار میں سے خود بھی کھانا جائز ہوگا اور مال دار لوگوں کو کھلانا بھی جائز ہوگا، لیکن صدقہ کا ثواب صرف اس مقدار پر ملے گا جو مقدار غریب افراد کو کھلائی جائے، باقی مال دار لوگوں کو جتنی مقدار کھلائی گئی اس پر ہدیہ و ضیافت کا ثواب ملے گا۔ 

آپ کے علاقہ میں اگر مستحقین زیادہ نہیں ہیں تو پھر غیر مستحقین کے مقابلہ میں مستحق افراد کو پیسے بھجوانا زیادہ افضل ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201247
تاریخ اجراء :19-05-2019