بچے کی ولادت کے بعد چالیس دن سے زائد خون کا آنا

سوال کا متن:

بچہ جننے کے چالیس دن کے بعد آنے والا خون حیض ہوگا یا استحاضہ؟

جواب کا متن:

بچے کی ولادت کے بعد آنے والے خون کو نفاس کہاجاتاہے اور شرعاًنفاس  کی کم از کم کوئی مدت نہیں،اور نہ ہی نفاس میں چالیس دن پورے کرنالازم ہے ،بلکہ اگر چالیس دن سے پہلے خون بند ہوجائے تو عورت اسی دن سے پاک شمار ہوگی اور فرائض کی ادائیگی لازم ہوگی،عوام میں جو مشہور ہے کہ نفاس سے پاکی چالیس دن کے بعد ہوتی ہے چاہے خون پہلے ہی کیوں بند نہ ہوجائے یہ صحیح نہیں۔

اگر کسی عورت کے یہاں پہلی ولادت ہے اورخون مسلسل جاری رہا تو چالیس دن نفاس کے شمار ہوں گے اس کے بعد پندرہ دن تک طہر(پاکی)شمار ہوں گے  اوراس کے بعد حیض شمار ہوگا۔اور اگر پہلی ولادت نہیں، بلکہ اس سے پہلے بھی ولادت ہوچکی ہے تو دیکھا جائے گا کہ خون چالیس دن کے اندر بند ہوجاتا ہے یا چالیس دن سے زیادہ جاری رہتاہے؟ اگر چالیس دن کے اندر بند ہوجاتاہے تو سمجھاجائے گا کہ عادت تبدیل ہوگئی ہے، لہٰذا چالیس دن کے اندر جس دن سے خون بند ہوا اس کے بعد سے پندرہ دن تک پاکی شمار ہوگی، اس کے بعد حیض شمار ہوگا، اور اگر دوسری یا اس کے بعد کی ولادت میں چالیس دن سے زیادہ خون جاری رہا تو سابقہ عادت کے مطابق نفاس کے ایام شمار کیے جائیں گے، اس کے بعد پندرہ دن طہر (پاکی )کے ہوں گے پھر عادت کے موافق حیض شمار ہوگا۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201273
تاریخ اجراء :20-05-2019