نماز قضا ہونے کے خوف سے جنبی کیا تیمم کر کے نماز ادا کرسکتا ہے؟

سوال کا متن:

اگر کسی کو سردی میں احتلام ہو جائے اور پانی بھی بہت ٹھنڈا ہو  اتنا ٹھنڈا ہو کہ نہانے سے جسم کو نقصان پہنچ جاتا ہے اور نماز کا وقت بھی تنگ ہو، یعنی جب پانی گرم کرنے کا انتظار کرتا ہو تو نماز کا وقت جاتا رہے گا، کیا ایسی  حالت میں تیمم کے ساتھ نماز ہو جائے گی؟  اگر تیمم کے ساتھ نماز ہوجائے گی تو پھر قضا تو نہیں ہوگی نماز کی؟  یا اگر تیمم جائز نہ ہوتو وقت گزرنے کے بعد پھر قضا نماز پڑھے گا؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں پانی کی موجودگی اور گرم کرنے کے اسباب ہونے کی صورت میں نماز قضا ہونے کے خوف سے تیمم کرنے کی شرعاً اجازت نہیں؛ کیوں کہ حدثِ اکبر سے پاک ہونا نماز کی شرائط میں سے ہے اور پانی کی موجودگی میں (فَلَمْ تَجِدُوْا مَاءً فَتَيَمَمُوا صَعِيْدًا طَيِّبًا)حکم باری تعالی کی وجہ سے تیمم کی شرعاً اجازت نہیں ۔ نیز اگر پانی کے استعمال کی وجہ سے نہ جان جانے کا خطرہ ہو اور نہ ہی جسم کے کسی عضو کے تلف ہونے کا خوف ہو تو شرعاً تیمم کی اجازت نہیں ہوگی؛ لہذا مسئولہ صورت میں سائل غسل کرکے نماز ادا کرے، اگرچہ غسل کرکے نماز ادا کرنے کی صورت میں نماز قضا ہوجائے۔

البتہ بعض فقہاء کرام نے ایسی صورت میں (جب کہ وقت بہت تنگ ہو اور وضو یا غسل کی صورت میں نماز کا وقت فوت ہونے کا یقین ہو) یہ حکم لکھا ہے کہ احتیاط کے پیشِ نظر فی الوقت تیمم کرکے نماز پڑھ لے(بشرطیکہ جسم ظاہری ناپاکی سے پاک ہو)، لیکن پھر جلد ہی وضو یا غسل کرکے نماز دوبارہ ادا کرے۔ چنانچہ "الدر المختار" میں ہے:

" ۔۔۔ وقیل: یتیمم لفوات الوقت۔ قال الحلبی: فالاحوط ان يتيمم ويصلي ثم يعيده."

وفي " الرد": (قوله: قال الحلبي): اي البرهان الحلبي في شرحه علي المنية، وذكر مثله العلامة ابن امير الحاج الحلبي في الحلية شرح المنية، حيث ذكر فروعاً عن المشايخ، ثم قال: ماحاصله: ولعل هذا من هؤلاء المشايخ اختيار لقول زفر؛ لقوة دليله، وهو ان التيمم انما شرع للحاجة الی اداء الصلاة في الوقت فيتيمم عند خوف فوته ... فينبغي العمل به احتياطاً، ولاسيما كلام ابن الهمام يميل الی ترجيح قول زفر كماعلمته، بل قدعلمت من كلام القنية انه رواية عن مشايخنا الثلاثة ۔ (باب التیمم، 1/246 ط:سعید) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143903200052
تاریخ اجراء :01-12-2017