بالوں پر رنگ لگانے سے وضو کا حکم

سوال کا متن:

 آج کل بالوں کے لیے جو کلر ہوتے ہیں ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ان میں پانی داخل ہوتا ہے کہ نہیں؟  یعنی ان کو استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب کا متن:

عام طور پر بالوں کا رنگ تبدیل کرنے کے لیے جو مہندی یا خضاب آتے ہیں وہ پانی کے جلد تک پہنچنے سے مانع نہیں ہوتے یعنی وہ لگا لینے سے پانی رکتا نہیں، بلکہ جلد تک پہنچ جاتا ہے، تو اس قسم کی مہندی وغیرہ کو استعمال کرنا جائز ہو گا، اسی طرح اگر کوئی کلر ایسا ہے جس کی بالوں پر الگ سے کوئی تہہ نہیں جمتی، بلکہ وہ صرف بالوں کا رنگ تبدیل کرتا ہو تو وہ لگانا جائز ہو گا، لیکن اگر کوئی کلر ایسا ہو جس کی تہہ بالوں پر جم جاتی ہو جو کہ مشاہدہ سے معلوم ہو سکتا ہے تو ایسے کلر کے لگانے سے چوں کہ وضو نہیں ہو گا؛ اس لیے ایسا کلر لگانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

واضح رہے کہ بالوں پر رنگ لگانے کی اجازت کالےرنگ کے علاوہ ہے، کالا رنگ لگانا شرعاً منع ہے۔ لمافي المسلم (۱۹۹/۲):

’’عن جابر بن عبداﷲ قال: أتي بأبي قحافة یوم فتح مکة ورأسه ولحیته کالثغامة بیاضاً، فقال رسول اﷲ ﷺ: غیروا هذا بشيء، واجتنبوا السواد‘‘.فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144001200703
تاریخ اجراء :25-10-2018