مردوعورت کی نماز میں فرق احادیث میں

سوال کا متن:

مردو عورت کی نمازوں میں فرق کا ثبوت کن احادیث سے ہے؟ 

جواب کا متن:

مرد وعورت کی نماز میں فرق کی بنیاد عورت کی نسوانیت، جسمانی ساخت اور پردہ ہے،  جہاں طہارت ، روزہ حج، ودیگر مختلف شرعی احکام میں ان امور کا پاس ولحاظ پایا جاتا ہے،یہ بھی  ملحوظ ہیں، اس سلسلے میں کتب حدیث کی چند روایات پیش کی جاتی ہیں:

1- یزید بن حبیب فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے، جو نماز پڑه رہی تھیں، تو ان سے فرمایا:  جب تم سجدہ کرو تو  (جسم کے) گوشت کا بعض حصہ زمین سے ملا لیا کرو ، اس لئے اس پہلو سے عورت ، مرد کی مانند نہیں. (مراسیل ابوداود)

2- حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی  افضل صف پہلی ہے اور عورتوں کی آخری، اور آپ مردوں کو سجدے میں زمین سے دور رہنے کا اور عورتوں کو جہکنے کا حکم فرماتےتھے ، اور مردوں کو حکم دیتے تھے  کہ وہ تشہد میں بایاں پاوں بچھایں  اور دایاں سیدہا رکہیں، اور عورتیں چوکڑی مار کر بیٹھیں. (سنن کبری بیہقی)

3- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں سجدہ کرے تو  اپنی داہنی ران بائیں پر رکھے ،  اور سجدے میں پیٹ کو رانوں سے اس طرح ملائے کہ زیادہ سے زیادہ پردہ ہو. (سنن کبری بیہقی)

4- حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب عورت سجدہ کرے تو اپنی رانوں کو (پیٹ سے) ملا لے. (سننن کبری بیہقی)

5- عبد ربہ بن زیتون رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ام درداء رضی اللہ عنہا نماز شروع کرتے وقت کندہوں تک ہاتھ اٹھاتی تھیں. (مصنف ابن ابی شیبہ) 

6- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے عورتو ں کی نماز کے متعلق پوچہا گیا تو فرمایا: وہ اپنے آپ کو یکجا اور سمیٹ کر رکھے . (مصنف ابن ابی شیبہ)

مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں : مجموعہ رسائل مولانا امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ  اور فتاوی دارالعلوم زکریا جلد دوم 

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143512200046
تاریخ اجراء :13-10-2014