نماز میں سورتوں کی ترتیب کا خیال رکھنا

سوال کا متن:

کیا نماز میں سورتوں کی ترتیب کا خیال رکھنا لازم ہے؟ مثلاً سورہ عصر کے بعد ہی سورہاخلاص پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں اگر ایسا ہے تو یہ فرض کے درجے میں ہے یا سنت؟ اوراگر ایسا نہ کیا جائے تو نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ مزید یہ کہ اگر نماز میں کسی سورۃ کی تکرار ہو جائے مثلا پہلی رکعت میں سورہاخلاصپڑھ لی اور دوسری میں بھی سورہاخلاص پڑھ لی تو کیا نماز ہو جائے گی یا نہیں یہ مکروہ تو نہیں ہو جائے گی اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔

جواب کا متن:

1: ایک رکعت میں سورۂ عصر اور دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص پڑھنا بلا کراہت جائز ہے۔ نماز میں سورتوں کی ترتیب سے سائل کی مراد اگر یہ ہے کہ نماز میں خلافِ ترتیب قرأت کرنے مثلاً سورۂ اخلاص کے بعد سورۂ کافرون پڑھنےکا کیا حکم ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ فرض نماز میں قرآن مجید کی ترتیب کے مطابق قرأت کرنا ضروری ہے، اس کے خلاف کرنا مکروہ ہے، البتہ نماز ہو جائے گی۔ اور اگر سائل سے مراد یہ ہے ہر دو رکعت میں پے درپے سورت پڑھنا یعنی دونوں رکعتوں میں پڑھی جانے والی سورتوں کے درمیان فاصلہ نہ ہو تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر فرض نماز کی دونوں رکعتوں میں پڑھی جانے والی سورتوں کے درمیان کسی ایسی ایک سورت کا فاصلہ دیا گیا جس سے دو رکعت نہیں بن سکتیں جیسے پہلی رکعت میں سورۂ اخلاص اور دوسری رکعت میں سورۂ ناس پڑھنا تو یہ مکروہ ہو گا، ہاں ایسی سورت کا فاصلہ دیا جس سے دو رکعت بن سکتی ہیں جیسے پہلی رکعت میں سورہ ضحیٰ اور دوسری رکعت میں سورہ ٔ تین پڑھنا یا ایک سے زائد سورت کا فاصلہ دیا جیسے پہلی رکعت میں سورۂ کافرون اور دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص پڑھی تو بلا کراہت جائز ہو گا۔ 2: اگر کسی شخص کو صرف ایک ہی سورت یاد ہو، تو دونوں رکعتوں میں اسے مکرر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں،لیکن اگر اور سورتیں بھی یاد ہوں تو فرض نماز میں قصداًٍ دورکعت میں ایک سورت کا تکرار کے ساتھ پڑھنا مکروہ ہے، اگر بھولے سے اس طرح کر لیا تو مکروہ نہیں ہے البتہ نوافل میں اس کی مطلقا گنجائش ہے۔ فقط واللہ اعلم
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143101200060
تاریخ اجراء :01-01-2010