خواتین کا ٹخنوں کو کھول کر نماز پڑھنا

سوال کا متن:

نماز کی شرائط میں سے ایک شرط سترپوشی بھی ہے اور اسی طرح یہ بھی پڑھا کہ خواتین کا ستر ان کا پورا جسم ہے سوائے چہرہ، ہتھیلیاں اور ٹخنوں سے نیچے پنجے۔اگر یہ درست ہے تو آج کل جہاں ایک طرف مردوں میں ٹخنے ڈھانپنے کا مرض عام ہے اور ایک حدیث میں پڑھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اس لیے نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم فرمایا کہ اس کے ٹخنے ازار سے چھپے ہوئے تھے، اسی طرح خواتین میں فیشن کے نام پر ٹخنے کھلے رکھنے کا رواج بہت بڑھ گیا ہے، اور اسی حالت میں نماز بھی پڑھی جاتی ہے۔وضاحت فرمادیں کہ کیا مردوں کی نماز ٹخنے ڈھانپ کر اور خواتین کی ٹخنے کھلے رکھ کر ہوجاتی ہے؟

جواب کا متن:

اگرکوئی عورت اس طرح نمازپڑھتی ہے کہ اس کے ٹخنے کھلے ہوئے ہوں تو اگر پائنچے ٹخنوں سے اتنے اوپر ہیں کہ پنڈلی کا چوتھائی یااس سے زائدحصہ کھلاہواہے اورایک رکن یعنی تسبیح کے بقدر ٹخنےاس طرح کھلے رہیں تو اس عورت کی نمازسترعورت نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوگی اوراگر چوتھائی پنڈلی کے بقدر نہ ہوبلکہ کم ہوتو نمازکراہت کے ساتھ اداء ہوجائے گی ۔ البتہ عورت کا اس طرح ٹخنے کھلے رکھناحرام ہے اسی طرح اگرکوئی مرد ٹخنے ڈھانپ کرنماز پڑھےتواس کا فرض تواداہوجائےگامگرنمازمکروہ ہوگی۔ جس حدیث کا آپ نے ذکر کیا ہےوہ درست ہے یہ حدیث نمازکی تعلیم پرمبنی ہے اس میں یہ بتانا مقصود ہے کہ صحیح اورمکمل نمازوہی ہے جس ارکان وشرائط کے ساتھ ساتھ جملہ آداب کا لحاظ رکھا جائے ورنہ فریضہ ذمہ سے ساقط ہونے کے باوجودنمازکےاجروثواب میں کمی آئے گی۔ فقط واللہ اعلم
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143101200487
تاریخ اجراء :01-01-2010