مسبوق کے سہواً سلام پھیردنے کا حکم

سوال کا متن:

مسبوق آدمی امام کے ساتھ غلطی سے ایک سلام پھیر کرپھر کھڑا ہوجائے تو کیا وہ آخر میں سجدہ سہو کرے یا نہ کرے؟

جواب کا متن:

اگر مسبوق نے بھولے سے امام کے بعد ایک طرف یا دونوں طرف سلام پھیر دیا  اورنماز کے منافی کوئی عمل نہیں کیا تواس کی نمازفاسد نہیں ہوئی، وہ اپنی نماز مکمل کرے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرے۔ اور اگر مسبوق نے امام کے بالکل ساتھ  سہواً سلام پھیرا (جو کہ نادر الوقوع ہے) تو مسبوق پر سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا۔

 فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201846
تاریخ اجراء :02-06-2019