کیا اقامت کہنے والے شخص کا امام کے پیچھے کھڑے ہونا ضروری ہے؟

سوال کا متن:

دو تین ماہ پہلے، ہماری محلے کی مسجد کی تیسری منزل مکمل ہوئی اور اب نمازِ جمعہ 3 منازل پر ادا کیا جاتا ہے۔ ہمارے خطیب صاحب، جمعہ کی تقریر اور خطبہ سب سے نچلی منزل پر دیتے ہیں، خطبہ کے بعد، جب اقامت کہی جا رہی ہوتی ہے تو خطیب صاحب وہاں سے اٹھ کر پہلی منزل پر آجاتے ہیں اور وہاں سے امامت کرتے ہیں۔ حالت یہ ہوتی ہے کہ اقامت والے صاحب الگ منزل پر ہوتے ہیں، اور امام صاحب الگ منزل پر ہوتے ہیں۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ اقامت ایسے شخص کو کہنی چاہیے جو امام کی جگہ سنبھال سکے، یعنی اقامت والا شخص نائب امام ہوتا ہے، تو جیسے ہمارے خطیب صاحب کرتے ہیں، کہ وہ الگ منزل میں ہوں اور اقامت والا شخص الگ منزل پر، تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے اقامت کہنے والے شخص کے لیے امام کی طرح  کوئی  جگہ مقرر نہیں کی ہے کہ اقامت کہنے والا شخص اگر  اس جگہ پر کھڑا نہ ہوا تو اقامت کہنا معتبر نہ رہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ اقامت کہنے والا شخص امام کے پیچھے ہو؛ تاکہ بوقتِ ضروت امام کی نیابت کر سکے، تاہم اگر اقامت کہنے والا شخص مسجد میں ہی کسی اور مقام پر ہو اور امام کسی اور مقام پر ہو تو اس صورت میں بھی اقامت شرعاً درست ہوگی، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جامع مسجد میں اقامت درست ہے۔  تاہم مذکورہ امام صاحب کو چاہیے  کہ وہ امامت زمینی منزل سے ہی کرائیں، اور مقتدی حسبِ ضرورت اوپری منزلوں میں جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں۔

اگر مذکورہ خطیب صاحب کے ہاں  زمینی منزل چھوڑ کر پہلی منزل پر امامت کرانے کی  کوئی معتبر شرعی وجہ ہے تو ان سے معلوم کرکے دوبارہ سوال کیا جاسکتاہے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201045
تاریخ اجراء :14-05-2019