غیر مقلد امام کی اقتدا میں وتر ادا کرنا

سوال کا متن:

اہلِ حدیث کے پیچھے رمضان میں نمازِ وتراداہوجائے گی یا نہیں؟

جواب کا متن:

حنفی مسلک میں وتر کی نماز تین رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے ؛ اس لیے حنفی کے لیے   دو سلام کے ساتھ  وتر پڑھنا درست نہیں ہے،  لہذا حنفی مقلد کے لیے کسی ایسے امام کی اقتدا  میں وتر ادا کرنا درست نہیں جو وتر دو سلام کے ساتھ ادا کرتا ہو۔

 (البحر الرائق، 2/40، باب الوتر والنوافل، ط: سعید)

اگر غیر مقلد دو قعدوں اور ایک سلام کے ساتھ وتر پڑھائے تو پھر اس کی اقتدا میں نماز پڑھنے میں یہ تفصیل ہے :

اگر غیر مقلد امام کے بارے میں یہ یقین ہو کہ نماز کے ارکان وشرائط میں مقتدیوں کے مذہب  کی رعایت کرتا ہے تو اس کی اقتدا میں نماز  پڑھنا بلاکراہت جائز ہے،  اور اگر رعایت نہ رکھنے کا یقین ہو  تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ہوگا،  اور جس امام کا حال معلوم نہ ہو  اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

یہ تفصیل اس وقت ہے جب امام کا عقیدہ صحیح ہو ، اگر اس کا عقیدہ فاسد ہےاور وہ مقلدین کو مشرک سمجھتا ہو  اور ائمہ کرام کو گالیاں دیتا ہو ان کو برا بھلا کہتا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہوگی۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201691
تاریخ اجراء :29-05-2019