مرد کا عورتوں کو وتر کی نماز جماعت سے پڑھانے کاحکم

سوال کا متن:

 مرد عورتوں کو وتر کی نماز جماعت سے پڑھا سکتا ہے؟

جواب کا متن:

 اگر رمضان المبارک میں  اپنے گھر میں ہی تراویح کی جماعت ہورہی ہو اور گھر کا مرد ہی گھر میں  تراویح اور وتر کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں اس کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو اس طرح مرد کے لیے وتر کی نماز میں عورتوں کی امامت کرنا  شرعاً درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔

اسی طرح اگر امام تنہا ہو  یعنی اس کے علاوہ کوئی دوسرا مرد نہ ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون بھی موجود ہو اور  امام عورتوں کی امامت کی نیت بھی  کرے  تو اس صورت میں بھی مرد کے لیے عورتوں کی امامت کرنا  درست ہے، گھر کی جو خواتین امام کے لیے نامحرم ہوں وہ پردہ کا اہتمام کرکے شریک ہوں۔ 

لیکن  اگر  امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں ، اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو،  تو ایسی صورت  امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا؛ لہٰذا ایسی صورت سے اجتناب کیا جائے۔

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201288
تاریخ اجراء :20-05-2019