بریلوی اور غیر مقلد امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم

سوال کا متن:

آج کل کے بریلوی اور غیر مقلد امام کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے؟

جواب کا متن:

کسی شخص کی اقتدا  میں نماز کے جوازاورعدمِ جواز کا تعلق اس کے عقیدے اور نظریے سے ہے ؛ لہٰذا اگر کسی بریلوی امام  کا عقید ہ حدِکفر تک نہ پہنچا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز جائز ہوگی۔  اورعقیدہ حدِکفر تک پہنچنےکی صورت میں اس کی اقتدا میں نماز نہیں ہوگی۔

غیرمقلد اگر خوش عقیدہ ہو، یعنی ائمہ سلف کو بُرا بھلا نہ کہتا ہو اور مسائل میں مقتدیوں کے مذہب کی رعایت کرتا ہو، تو اس کے پیچھے نمازجائز ہے،اوراگر سلف صالحین اورائمہ کوبرابھلاکہتاہو اورمقتدیوں کے مذہب کے ان امور کی رعایت نہ رکھتا ہو جن پر نماز کا ہونا نہ ہونا موقوف ہو تواس کی اقتدا  میں نماز پڑھنادرست نہیں۔(ماخوذ:آپ مسائل اوران کا حل)فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143908200451
تاریخ اجراء :06-05-2018