وقتی سنتوں کے بجائے قضا نماز ادا کرنا اور مسیب نام کا مطلب کیا ہے؟

سوال کا متن:

ظہر ،عصر اور عشاء کی پہلی چار سنتوں کے بدلے میں قضا نمازیں ادا کی جاسکتی ہیں؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ مسیب کا معنی کیا ہے؟

جواب کا متن:

1۔ اگر کسی شخص پر قضا نمازوں کی ادائیگی باقی ہو تو اسے جلد از جلد قضا نمازیں ادا کر لینا چاہیے، لیکن اس کی وجہ سے سنتِ مؤکدہ ترک نہ کی جائیں، ظہر سے پہلے کی چار سنتیں مؤکدہ ہیں، ان سے پہلے قضا نماز پڑھ لیں، اس کے بعد سنتیں ادا کریں، البتہعصر اور عشاء سے پہلے چوں کہ سنتِ غیر مؤکدہ ہیں، اس لیے اگر اتنا وقت نہ ہو کہ سنتیں پڑھنے کے ساتھ قضا بھی ادا کرسکیں تو ان دو اوقات میں سنتِ غیر مؤکدہ کی بجائے قضا نماز پڑھ لیں تو کوئی حرج نہیں۔

2۔ مسیب"  (میم پر پیش،سین پر زبر،یاء مشدد کے اوپر زبر) کے ساتھ اس کا معنی آزاد چھوڑا ہوا ہے،  سعید بن مسیب مشہور تابعی ہیں،  "مسیب" ان کے والد  جلیل القدر صحابی ہیں، جو بیعتِ رضوان میں شریک تھے،  لہٰذا صحابی کے نام کی نسبت سے مسیب نام بلاتردد رکھا جاسکتاہے۔

معجم الکبیر للطبرانی میں ہے:

فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200477
تاریخ اجراء :06-01-2019