کندھے پر رومال رکھنے کا حکم

سوال کا متن:

کندھے پر بڑا سا رومال رکھنا سنتِ مؤکدہ ہے یا نہیں؟ کس طرف کے کندھے پر رکھنا چاہیے؟

جواب کا متن:

کندھے پر یا سرپر رومال رکھنا جائزہے، بشرطیکہ فساق فجار کے طریقے پر نہ ہو،شریعت میں کسی ایک کندھے کی تخصیص نہیں آئی ۔ سنتِ مؤکدہ کاحکم اس پر نہیں لگایاجاسکتا۔البتہ اگر کوئی شخص رومال کو اس نیت سے رکھے کہ رسول اللہﷺبسااوقات چادر یا رومال استعمال فرماتے تھے تو اجروثواب کا مستحق ہوگا۔ چنانچہ احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتاہے کہ آں حضرت ﷺکے پاس کپڑا یاچادر ہواکرتی تھی جس سے بعض اوقات وضوکے بعداعضائے وضو پونچھ لیاکرتے تھے، نیز بعض خاص مواقع کے لیے بھی چند منقش اور غیرمنقش چادریں تھیں، جنہیں آپ ﷺحسبِ موقع استعمال فرماتے تھے۔بخاری شریف کی روایت میں ہے:

'' حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت  ہے کہ میں (انس) رسالت مآب صلی اللہ علیہ  وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم چوڑے حاشیہ کی ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے تو ایک اعرابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زور سے کھینچا اور میں نے دیکھا کہ اس اعرابی کے زور سے کھینچنے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر چادر کے کنارے کا نشان پڑ گیا تھا اور اس بدو نے کہا کہ مجھے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے اس مال میں سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہے کچھ دلوادیجیے،  تو آپ ﷺ اس کی طرف دیکھ کر مسکرائے اور کچھ دینے کا حکم دیا''۔

نیز بخاری شریف کی دوسری روایت میں ہے:

''حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں اپنی چادر کو دونوں شانوں پر اوڑھے ہوئے اور ایک تیل لگی ہوئی پٹی باندھے ہوئے باہر تشریف لائے اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے  الخ''۔

مشکوۃ شریف کی روایت میں ہے:

'' حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن ) صبح کے وقت سیاہ بالوں کی نقشی چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لے گئے ۔''

معارف الحدیث میں مولانامنظورنعمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرمانے کے بعد اپنے کسی کپڑے ( چادر وغیرہ ) کے کنارے ہی سے چہرہ مبارک پونچھ لیتے تھے ۔اور امام ترمذی ہی نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا  سے روایت کیا ہے کہ وضو کے بعد اعضاء وضو کو پونچھنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے ایک مستقل کپڑا رہتا تھا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کام میں استعمال کرتے تھے ۔ بعض اور صحابہ کرامؓ کی روایات میں بھی ایسے کپڑے یا رومال کا ذکر آیا ہے ۔ اس سلسلہ کی تمام روایات کو سامنے رکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مقصد کے لیے کوئی مستقل کپڑا رومال کی طرح کا بھی رہتا تھا اور کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کپڑے کے کنارے سے بھی یہ کام لیتے تھے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم ''۔

مشکاۃ شریف میں ہے:

" حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب تشریف فرما ہوتے، اور ہم بھی آپ ﷺ کے اِرد گرد بیٹھے ہوتے اور آپ ﷺ مجلس سے اٹھتے اور آپ ﷺ کا واپس لوٹنے کا ارادہ ہوتا تو آپ ﷺ اپنی چپل یا جو آپ پر اضافی کپڑا (چادر یا عمامہ وغیرہ) ہوتا اسے اپنی جگہ رکھ کر تشریف لے جاتے، جس سے آپ ﷺ کے صحابہ پہچان لیتے کہ آپ ﷺ واپس تشریف لائیں گے، چنانچہ وہ اپنی جگہوں پر جمے رہتے۔ (رواہ ابوداؤد۔ باب القیام، ص:403۔ ط: قدیمی کراچی)

ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہواکہ رسول کریم ﷺ اکثربیشر چادر استعمال فرماتے اور اس سے مختلف کام لیے جاتے تھے، لہذا اس نیت سے اگر رومال کا استعمال کیاجائے توباعث اجروثواب ہوگا۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144001200765
تاریخ اجراء :28-10-2018