نا محرموں کے سامنے فراک پہننے کا حکم

سوال کا متن:

جوان لڑکی کا نا محرم کے سامنے فراک پہننا کیسا ہے، جب کہ فراک باریک کپڑے کا ہو،  نیچے موٹا کپڑا پہنا بھی ظاہر ہوتا ہو؟ اس صورت میں کیا شادی میں پہن سکتی ہے، اور گھر میں محرم کے سامنے پہننا کیسا ہے؟

جواب کا متن:

شریعتِ مطہرہ نے عورتوں کو پردہ کرنے کی بہت تاکید کی ہے اور بے پردگی کو  سخت گناہ قرار دیا ہے، اور عورت کا نامحرم کے سامنے بے پردہ ہونا(چہرہ کھولنا) شرعاً ممنوع قرار دیاہے خواہ موٹا لباس پہنا ہو۔ نیز عورتوں کو ایسا لباس زیبِ تن کرنے کا حکم ہے جس میں ستر مکمل طور پر ہوتا ہو اور کسی طرح اس میں سے جسم ظاہر نہ ہوتا ہو؛  لہذا اگر کوئی لباس ایسا ہو  کہ جس میں عورت کے جسم کی ساخت واضح ہوتی ہو  یا کپڑا ایسا  باریک ہو کہ اس سے  جسم جھلکتا ہو (خواہ وہ فراک ہو یا کوئی دوسرا لباس) ایسا کپڑا پہننا جائز نہ ہو گا، خاص کر شادی بیاہ کی  تقریبات میں نا محرموں کے سامنے  ایسا لباس پہننا قطعاً جائز نہیں، نیز لباس اگر ایسا باریک ہو کہ اس میں سے جسم جھلکتا ہو اور شمیس بھی نہ ہو تو ایسا لباس گھر میں محارم کے سامنے بھی پہننا جائز نہیں۔

ہاں اگر اس باریک لباس کے ساتھ شمیس بھی ہو کہ اس کے ساتھ جسم نہ دکھتا ہو تو ایسی صورت میں ایسا کپڑا پہننا درست ہو گا۔

مسلم شریف میں ہے:

"(كاسيات عاريات) قيل: معناه تستر بعض بدنها وتكشف بعضه إظهاراً لجمالها ونحوه، وقيل: معناه تلبس ثوباً رقيقاً يصف لون بدنها". (صحیح مسلم، کتاب اللباس، باب النساء الکاسیات ... الخ، ج:۳؍۱۶۸۰ ،دار إحیاء التراث العربي) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909202036
تاریخ اجراء :23-08-2018