خواتین کا شادی کی تقریبات یا میت کے گھر جانا

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلہ کے بارے میں:1 ہمارے ملک پاکستان میں شادی شادی ہالوں میں ہوتی ہے جس میں عوریتں مرد سب مل کر کھاتے ہیں، اگر دین دار لوگ ہیں تو عورتوں اور مردوں کا الگ انتظام ہوتا ہے لیکن شادی ہالوں میں کیا رنگ برنگ کی روشنیاں اور عورتیں بناؤ سنگار کر کے آتی ہیں اور لوگ فخر سے کہتے ہیں کہ ہم نے کئ کئ قسم کے کھانے لگائے آیا شرعاً عورتوں کا شادیوں میں اس طرح کھلے عام جانا یا دین داروں کے پروگراموں میں جو شادی ہالوں میں ہوتے ہیں ان میں جانا جائز ہے؟ اور یہ کہ شادی کا سنت طریقہ کیا ہے، قرآن و احادیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔2اور اس کے علاوہ عورتوں کو کن کن تقاریب میں جانے کی اجازت ہے جبکہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب بہیشتی زیور حصہ ششتم میں عورتوں کا تقریبات میں جانے کے متعلق لکھا ہے کہ عورتوں کا تقریبات میں شریک ہونا جائز نہیں ہے اور درمختار کا حوالہ بھی دیا ہے اور ساتھ ہی حضرت فرماتے ہیں کہ افسوس ہندوستان بھر میں اس پر عمل نہیں ہوتا ۔آیا یہ عبارت صحیح ہے، اس کے متعلق وضاحت فرمادیں۔3اور عورتوں کا جنازے کے گھر میں شرکت کے حوالے سے بھی وضاحت فرمادیں کہ آیا عورتوں کا جنازے کے گھر میں جمع ہونا شرعاً درست ہے کیا؟ قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمادیں۔بندہ محمد حارث خان،کراچی، پاکستان۔

جواب کا متن:

۱،۲: عورتوں کے شادی یا غمی کی مجلسوں میں جانے سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی جس عبارت کا سائل نے حوالہ دیا ہے وہ درست ہے، حضرت تھانوی نے اس موقع پر عورتوں کے اسطرح کے مواقع پر جمع ہونے کی بتیس32 خرابیاں گنوائیں ہیں، لہذا مرد وزن کا اختلاط نہ ہے، تصویر سازی،موسیقی یا غمی کے موقعہ پر نوحہ خوانی وغیرہ خلاف شرع امور کا ارتکاب نہ ہواوران منکرات سے بچنا اگر کسی عورت کے لیئے ممکن ہو تو اس کو ان مواقع میں شریک ہونے کی گنجائش ہے ورنہ نہیں، شادی کا سنّت طریقہ جاننے کے لیے حضرت تھانوی رحمہ اللہ ہی کی کتاب اسلامی شادی کا مطالعہ فرمایئں۔ واللہ اعلم۔
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143503200019
تاریخ اجراء :17-01-2014