میراث کی تقسیم

سوال کا متن:

میت کے ورثہ دو بیویاں دو بیٹیاں ایک بھائی دو بہنیں۔تقسیمِ میراث درکار ہے!

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے   حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو (مثلاً بیوی کا مہر وغیرہ) تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ کو 96 حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے 6،6 حصے (یعنی 6اعشاریہ 25 فیصد) مرحوم کی ہر بیوہ کو، 32،32 حصے (یعنی 33اعشاریہ 33 فیصد) مرحوم کی ہر بیٹی کو، ،10 حصے (یعنی 10اعشاریہ 41 فیصد ) مرحوم کے بھائی  کو اور5،5 حصے (یعنی 5اعشاریہ 20 فیصد) مرحوم کی بہن  کو ملیں گے۔

نوٹ: یہ طریقہ تقسیم اس صورت میں ہے جب کہ مرحوم کے والدین مرحوم کے انتقال کے وقت حیات نہ ہوں، اگر والدین دونوں یا ان میں سے کوئی ایک حیات تھا تو پھر جواب مختلف ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200351
تاریخ اجراء :23-06-2019