گناہ سے توبہ کرنے کے بعد بندوں کے سامنے اس کا اظہار نہیں کرنا چاہیے

سوال کا متن:

میں ایک لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں میں اسے بہت پسند کرتا ہوں، لیکن ہر انسان کے ساتھ نفس لگاہوا ہے، میری خواہش کی وجہ سے میں نے اپنی کزن کے ساتھ بوس وکنار کرلیاہے، جس کے بعد بہت رویا ہوں اللہ سے توبہ کی؛ کیوں کہ میں یہ سب کرنے کا کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، اب میں بہت شرمندہ ہوں، اللہ کے سامنے رو رہا ہوں، میں جس سے شادی کرنا چاہتا ہوں کیا یہ اس کے ساتھ دھوکا ہوگا؟ یا میں اسے یہ سب بتادوں؟

یہ سب میں نے جان کر نہیں کیا تھا، بس میری حسرت کی وجہ سے یہ سب ہوگیا، اب مجھے نیند بھی نہیں آرہی ہے اتنا شرمندہ ہوں، اور رو رہا ہوں، کیوں کہ میں کسی اور کو بہت پسند کرتا  ہوں اور اس سے نکاح کرنا چاہتا ہوں،  اب میں کیا کروں؟ کیا میں یہ سب بھلا دوں کہ اللہ نے مجھے معاف کردیا ہوگا اور آئندہ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا؛ کیوں کہ یہ میرے  لیے بہت بڑی نصیحت ہے!

جواب کا متن:

شریعتِ مطہرہ نے انسان کو بے راہ روی سے بچانے کے لیے پردے کے احکامات عطا فرمائے ہیں، اور مرد و زن کے آزادانہ اختلاط کوسختی سے منع کیا ہے، نکاح سے قبل نا محرم خواتین کے ساتھ خلوت میں ملاقات کو حرام قرار دیا ، پس صورتِ مسئولہ میں احکاماتِ شرع کو پسِ پشت ڈالنے کے نتیجہ میں جو کچھ گناہ ہوا اس پر سچے دل سے اللہ رب العزت کے حضور توبہ کرنا اور آئندہ بے محابا اختلاط  سے بچنے کا عزم اور اہتمام کرنا نہایت ضروری ہے۔  تاہم سچے دل سے توبہ اور ندامت کے بعد اللہ تعالیٰ گناہ معاف فرمادیتے ہیں،  اس لیے  کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ : گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے کہ جیسے گناہ کیا ہی نہ ہو۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا: جب بندہ گناہ کا اعتراف کرلے اور توبہ کرے تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ بھی رحمت کے ساتھ اپنے بندے کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ سچی توبہ کے بعد معافی کا یقین رکھیں، اور گزشتہ کو بار بار نہ سوچیں، شیطان اس سے کبھی مایوسی پیدا کرتاہے، اور کبھی ان گناہوں کے وسوسے ڈالتاہے، نیز ہونے والی منکوحہ یا کسی بھی شخص کو اپنے گناہ کے بارے میں آگاہ نہ کریں، گناہ کے بعد گناہ کا اظہار یا اس کی خبر کسی کو دینا شرعاً درست نہیں۔ فقط اللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201313
تاریخ اجراء :20-05-2019