والد کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے

سوال کا متن:

ہم چھ بھائی شادی شدہ ایک گھر میں الگ الگ کمروں میں رہتے ہیں۔ جہاں کچن بھی الگ الگ ہیں۔والد صاحب ایک بھائی کے ساتھ رہتے ہیں۔ والد صاحب کو یہ بات سب بھائیوں نے کہی ہے کہ آپ کا جب دل کرے کسی بھی بھائی سے ملنے آسکتے ہیں۔ لیکن وہ نہیں آتے جب تک انہیں باقاعدہ نہ بلایا جائے۔ ایسا ہی کچھ رمضان میں ہے۔ جب تک نہیں کہیں کہ آپ کل افطاری فلاں کے ساتھ کریں تب تک وہ کسی بھی بیٹے کے پاس نہیں جائیں گے۔ کیا ان کا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں جب سب بیٹوں نے اپنے والد کو اپنے اپنے پورشن میں آنے کی اجازت دی ہوئی ہے، اس کے باوجود بن بلائے ان کا نہ آنا مناسب نہیں ہے، البتہ اگر انہیں اس بیٹے سے طبعی انس ومحبت زیادہ ہے جس کے ہاں وہ رہتے ہیں تو اس میں حرج نہیں ہے، یا اگر دیگر بیٹوں کی طرف سے کوئی بات ان کے مزاج کے خلاف ہوئی ہو تو اولاد کو چاہیے کہ وہ والد کو راضی کریں، اور ان کی خدمت اور آرام میں کسی طرح کی کمی نہ کریں۔ بہرحال والد کے ساتھ حسنِ سلوک ہر بیٹے کی شرعی ذمہ داری ہے، تمام اولاد کو چاہیے کہ اپنے والد کے مزاج کی رعایت رکھتے ہوئے ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرتے رہیں، اور اگر وہ بغیر بلائے نہیں آتے تو  بلاکر لائیں،  اور بار بار انہیں بلانے میں بوجھ محسوس نہ کریں۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201053
تاریخ اجراء :15-05-2019