سوال کا متن:
کوئی شخص کسی کی بیٹی لے کر پالتا ہے اور وہ حقیقی والدین کے بجائے اپنے نام سے منسوب کردیتا ہے تمام سرکاری کاغذات میں۔ یہاں تک کہ شادی کے معاملات بھی پالنے والے والدین طے کریں۔ اور کیا لڑکی بلوغت کے بعد پالنے والے والدین کے ساتھ رہ سکتی ہے؟ اسی طرح لڑکا بھی ؟ کیا پالنے والے کا گود لیے ہوئے لڑکا یا لڑکی سے غیر محرم کا رشتہ ختم ہوجاتا ہے ؟
جواب کا متن:
کاغذات وغیرہ میں لے پالک والدین کا نام بطورِ والد لکھنا جائز نہیں ہے، اس کو تبدیل کروانا لازم ہے، نیز اگر بچے /بچی نے لے پالک ماں کا دودھ نہیں پیا تو بلوغت کے بعد نا محرم والے احکامات لاگو ہوں گیں۔لہذا اگر ان کے ساتھ رہیں تو پردے کا مکمل اہتمام کرنا ضروری ہے۔
البتہ اگر لے پالک لڑکے نے مدتِ رضاعت میں گود لینے والی عورت کی بہن کا دودھ پی لیا تو وہ لے پالک لڑکے کی رضاعی خالہ بن جائے گی، ایسی صورت میں پردہ کا حکم نہیں ہوگا، یا لے پالک بچی ہو اور اس نے مدتِ رضاعت میں گود لینے والے شخص کی بہن کا دودھ پی لیا تو یہ شخص اس بچی کا رضاعی ماموں بن جائے گا، اس صورت میں پردے کا حکم نہیں ہوگا۔
"عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ يَقُولُ: لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَی لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ إِلَّا کَفَرَ وَمَنِ ادَّعَی قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
ترجمہ: حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص جان بوجھ کر اپنے آپ کو باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی جانب منسوب کرے تو اس نے کفر کیا اور جو ایسی قوم میں سے ہونے کا دعویٰ کرے جس میں سے نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(بخاري، الصحيح، 3: 1292، رقم: 3317) (مسلم، الصحيح، 1: 79، رقم: 61)فقط واللہ اعلم