خراٹوں کی وجہ سے بیوی کا ساتھ سونے سے منع کرنا/ بیوی کو ناچاقی کی وجہ سے طلاق دینا

سوال کا متن:

مجھے خراٹے لینے کی عادت ہے جس کی وجہ سے بیوی نے میرے ساتھ سونا چھوڑ دیا ہے، دو ماہ سے گھریلو ناچاقی اور جھگڑوں کی وجہ سے وہ میرے ساتھ جسمانی تعلق نہیں رکھنا چاہتی، ایسی صورت میں کیا میں اسے طلاق دے دوں یا دوسری شادی کر سکتا ہوں؟

جواب کا متن:

صورتِ مسئولہ میں میاں بیوی کے درمیان جو ناچاقی ہوئی ہے اسے  ختم کرنے کی کوشش کریں، دونوں میں سے جو قصوروار ہو وہ دوسرے سے معافی مانگ کر معاملہ حل کرلے، اور اگر میاں بیوی خود ناچاقی ختم نہ کرسکیں تو دونوں خاندانوں کے بڑوں کو درمیان میں بٹھائیں وہ مصالحتی  کردار ادا کرتے ہوئے گھر بسانے کو کوشش کریں، اگر پھر بھی ناچاقی ختم نہ ہو اور قصوروار بیوی ہو تو اس صورت میں شوہر اسے ایک طلاقِ رجعی دے سکتا ہے، عدت کے دوران اگر بیوی کو اپنی غلطی کا احساس ہو تو شوہر اس سے رجوع کرلے، اگر بیوی کو اپنی غلطی کا احساس عدت مکمل ہونے کے بعد ہو اور وہ پھر سے اپنے سابق شوہر کے ساتھ زندگی کا آغاز کرنا چاہے تو باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرنا جائز ہوگا، بہر صورت آئندہ کے لیے شوہر کو صرف دو طلاق کا حق حاصل ہوگا۔لیکن اگر غلطی شوہر کی ہو تو اسے طلاق دینے کی اجازت نہ ہوگی۔

دوسری شادی کی اجازت ہر اس شخص کو ہے جو اپنی ایک سے زائد بیویوں کے درمیان نان و نفقہ، لباس و رہائش کی فراہمی، شب باشی، وغیرہ امور میں برابری کرنے کی طاقت رکھتا ہو، لہٰذا اگر آپ یہ طاقت رکھتے ہوں تو  آپ کو دوسری شادی کی اجازت ہوگی، بصورتِ دیگر اجازت نہ ہوگی۔

بیوی کا شوہر کے ساتھ بغیر کسی شرعی وجہ کے جسمانی تعلق قائم نہ کرنا گناہ ہے اور اللہ کی ناراضی کا سبب ہے، جس پر توبہ کرنا لازم ہے، احادیث میں ایسی بیوی کے حوالہ سے سخت وعیدات وارد ہوئی ہیں۔  باقی اگر ناچاقی اور جسمانی لاتعلقی کا سبب آپ کے خراٹے لینا ہے، تو آپ کسی ماہر معالج سے اس کا علاج کروالیجیے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144001200632
تاریخ اجراء :21-10-2018