محمد رحمان یا حمودالرحمن نام رکھنا

سوال کا متن:

’’ محمد رحمان‘‘  یا ’’حمودالرحمن‘‘  نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب کا متن:

وہ اسماءِ حسنیٰ جو باری تعالی کے اسمِ ذات ہوں یا صرف باری تعالی کی صفاتِ مخصوصہ کے معنی ہی میں استعمال ہوتے ہوں، یعنی  ان اسماء کا مبدأِ اشتقاق ہی غیر میں نہیں پایا جاتا تو  ان کا استعمال غیر اللہ کے لیے کسی حال  میں بھی جائز نہیں، مثلاً :"اللہ، الرحمن،القدوس، الجبار، المتکبر، الخالق، الباری، المصور، الغفار، القھار، التواب، الوھاب، الخلاق، الرزاق، الفتاح،القیوم، الرب، المحیط، الملیک، الغفور، الاحد، الصمد، الحق، القادر، المحیی۔ البتہ یہ اسماء عبد  یا کسی مناسب اسم کی اضافت کے ساتھ  کسی کا نام رکھے جاسکتے ہیں، جیسے: عبد الرحمن، وغیرہ۔

لہذا "رحمن" نام رکھنا ہو  تو عبدیت کی اضافت کرنا ضروری ہے، مثلاً: عبد الرحمن، فضل الرحمٰن۔  بغیر اضافت کے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے، اس لیے "محمد رحمٰن "  نام رکھنا درست نہیں ہے۔  اور ’’حمود الرحمان‘‘  نام رکھنا درست ہے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200660
تاریخ اجراء :08-07-2019