باب الریان نام رکھنا

سوال کا متن:

میں نے اپنے بیٹے کا نام ’’باب الریان‘‘  رکھا ہے، کیا یہ نام ٹھیک ہے؟

جواب کا متن:

’’باب‘‘ کا معنی: دروازہ ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے جنت کے ایک دروازے کا نام ’’الریان‘‘ ہے، اس مناسبت سے ’’ریان‘‘ نام رکھنا تو درست ہے، لیکن ’’باب الریان‘‘ کی ترکیب عربی زبان کے اعتبار سے بھی درست نہیں ہے، اور جنت کے دروازے کا نام بھی ’’باب الریان‘‘ نہیں ہے، بلکہ ’’الریان‘‘ ہے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ’’باب الریان‘‘  نام  تبدیل کرکے یا تو صرف ’’ریان‘‘  نام رکھ لیا جائے یا کوئی دوسرا نام رکھ لیا جائے۔

ہماری ویب سائٹ پر "اسلامی نام" کے سیکشن میں اچھے معانی والے اسماء میں سے کسی نام کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَفِي الْفَتَاوَى: التَّسْمِيَةُ بِاسْمٍ لَمْ يَذْكُرْهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي عِبَادِهِ وَلَا ذَكَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا اسْتَعْمَلَهُ الْمُسْلِمُونَ تَكَلَّمُوا فِيهِ، وَالْأَوْلَى أَنْ لَايَفْعَلَ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ". (كتاب الكراهية، الْبَابُ الثَّانِي وَالْعِشْرُونَ فِي تَسْمِيَةِ الْأَوْلَادِ وَكُنَاهُمْ وَالْعَقِيقَةِ، ٥ / ٣٦٢) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200516
تاریخ اجراء :01-07-2019