کیا ہندو کو سلام کر سکتے ہیں؟

سوال کا متن:

اگر کوئی ہندو سلام کے لیے ہاتھ بڑھائے تو کیا اس کو سلام کرنا چاہیے؟  اور اس صورت میں سلام کے الفاظ دہرانے چاہییں یا نہیں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ اسلامی تحیہ میں ’’السلام علیکم۔۔۔‘‘ کے الفاظ کہنا سنت ہے، اور جانتے بوجھتے یہ الفاظ غیر مسلم کے لیے کہنا ممنوع ہے، صرف ہاتھ ملانا سلام نہیں ہے، بلکہ یہ مصافحہ ہے، لہٰذا اگر ہندو یا دیگر غیرمسلم ملاقات کے وقت ہاتھ بڑھادے تو  ہاتھ ملانے کی اجازت ہے، البتہ اس موقع پر مسلمان کو زبان سے سلام نہیں کرنا چاہیے، ہاتھ ملانے کے ساتھ  سلام کے علاوہ ملاقات کے دیگر الفاظ کہہ سکتے ہیں۔

اور اگر ہندو زبانی طور پر سلام میں پہل کرے تو  اسے مکمل جواب دینے کے بجائے صرف ’’وعلیکم‘‘  کہنے  کی اجازت ہے۔

  اور اگر کہیں غیر مسلم کو ابتداءً سلام کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو  ’’اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْهُدٰی‘‘ کے الفاظ کہنے چاہییں۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200542
تاریخ اجراء :28-04-2019