غیر مسلموں کے ساتھ کھانا

سوال کا متن:

 میں ایک ادارے میں ملازم ہوں، جہاں مختلف مذاہب کے لوگ کام کرتے ہیں، مثال کے طور پر شیعہ،عیسائی اور ہم چند مسلمان افراد، تو اب کیا کوئی مسلمان فرد کسی شیعہ شخص کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھانا کھاسکتا ہے ؟اور اگر نہیں کھا سکتا تو کیا یہاں ماحول میں تناؤ یا کسی قسم کی فرقہ واریت کے باعث آپس میں تعلقات خراب ہونے یا کام خراب ہونے کا خطرہ ہو تو کیا صورتِ عدمِ جواز کا حکم جواز میں تبدیل ہوسکتا ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

اگر غیر مسلم کے ہاتھ یا منہ میں کوئی نجاست وناپاکی نہ ہو، جیسے: شراب وغیرہ تو اس کا جھوٹا کھانا کھانا یا پینے کی کوئی چیز پینا جائز ہے بشرطیکہ وہ کھانے یا پینے کی چیز فی نفسہ حلال وجائز ہو، حرام وناپاک نہ ہو؛ کیوں کہ غیر مسلم فی نفسہ ناپاک نہیں ہوتا، اگر اس کے جسم وغیرہ پر کوئی ناپاکی ہو تبھی اس پر ناپاکی کا حکم لگتا ہے ورنہ نہیں،۔لہذا دفتر میں غیر مسلموں کے ساتھ کھانا پڑے تو یہ جائز ہے۔
 "فسوٴر آدمي مطلقاً ولو کافراً … طاهر الفم، … طاهر". (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطهارة، باب المیاه ۱: ۳۸۱، ۳۸۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)

قوله: ”أو کافراً“؛ لأنه علیه الصلاة والسلام أنزل بعض المشرکین في المسجد علی ما في الصحیحین، فالمراد بقوله تعالی: ﴿إنما المشرکون نجس﴾ النجاسة في اعتقادهم، بحر. (رد المحتار)فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004201023
تاریخ اجراء :05-02-2019