کافر پڑوسی کے حقوق

سوال کا متن:

ایک مسلمان پر کافر پڑوسی کے کیا ٖحقوق ہیں؟

جواب کا متن:

پڑوسیوں کے حقوق، ان کے اکرام ، ان کی رعایت اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی جو تاکید قرآن وحدیث میں مذکور ہے ان میں غیرمسلم بھی داخل ہے، ایک روایت میں ہے:

شعب الإيمان (12/ 105)
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الجيران ثلاثة: فمنهم من له ثلاثة حقوق، ومنهم من له حقان، ومنهم من له حق، فأما الذي له ثلاثة حقوق فالجار المسلم القريب له حق الجار ، وحق الإسلام، وحق القرابة، وأما الذي له حقان فالجار المسلم له حق الجوار، وحق الإسلام، وأما الذي له حق واحد فالجار الكافر له حق الجوار "

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑوسی تین طرح کے ہیں: ایک وہ پڑوسی جس کے تین حقوق ہیں، اور دوسرا وہ پڑوسی جس کے دو حق ہیں، اور تیسرا وہ پڑوسی جس کا ایک حق ہے۔

تین حق والا پڑوسی وہ ہے جو پڑوسی بھی ہو، مسلمان بھی اور رشتہ دار بھی ہو، تو اس کا ایک حق مسلمان ہونے کا، دوسرا پڑوسی ہونے کا اور تیسرا قرابت داری کا ہوگا۔ اور دو حق والا وہ پڑوسی ہے جو پڑوسی ہونے کے ساتھ مسلم دینی بھائی ہے، اس کا ایک حق مسلمان ہونے کا دوسرا حق پڑوسی ہونے کا ہوگا۔ اور ایک حق والا غیر مسلم پڑوسی ہے (جس سے کوئی قرابت ورشتہ داری نہ ہو) اس کے لیے صرف پڑوسی ہونے کا حق ہے۔

جامع ترمذی وغیرہ میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کا واقعہ مذکور ہے کہ ایک دن ان کے گھر بکری ذبح ہوئی، انہوں نے گھر والوں سے کہا: "أهديتم لجارنا اليهودي؟ أهديتم لجارنا اليهودي؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: مازال جبرئيل يوصيني بالجار حتى ظننت أنه سيورثه"کیا تم لوگوں نے ہمارے یہودی پڑوسی کے لیے بھی ہدیہ بھیجا ہے؟ کیا تم نے ہمارے یہودی پڑوسی کے لیے بھی ہدیہ بھیجا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سناکہ: جبرئیل مجھے پڑوسی کے حقوق کی مسلسل تاکید کرتے رہے کہ مجھے خیال ہونے لگاکہ وہ اس کو وارث قرار دے دیں گے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کی قسم (کامل) مؤمن نہیں ہے، اللہ کی قسم (کامل) مؤمن نہیں ہے، اللہ کی قسم (کامل) مؤمن نہیں ہے۔ پوچھاگیا: اے اللہ کے رسول (ﷺ) کون مؤمن نہیں ہے؟ فرمایا: وہ شخص جس کا پڑوسی اس کے شرور اور تکلیفوں سے محفوظ نہ ہو۔(بخاری، مسلم)

حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت میں داخل نہیں ہوگا وہ شخص جس کا پڑوسی اس کی تکلیفوں اور شرور سے محفوظ نہ ہو۔ (مسلم)

احادیثِ مبارکہ میں پڑوسیوں کے ساتھ حسنِ سلوک کی بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے، اور ان میں کہیں مسلمان کی صراحت نہیں کہ مسلمان ہو ، تب یہ حکم ہے بلکہ صرف پڑوسی کا لفظ ہے،  ِ نیز آں حضرت ﷺ کا کافر پڑوسیوں کے ساتھ  بھی حسنِ سلوک کا معمول تھا ؛ اس لیے پڑوسی خواہ کافر کیوں نہ ہو شریعت اس کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کی تعلیم دیتی ہے ،دکھ درد میں اس کے کام آنا ، کسی بھی قسم کی اس کو  تکلیف پہنچانے سے گریز کرنا وغیرہ وغیرہ ۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909201784
تاریخ اجراء :08-08-2018