غیر مسلم کی ہدایت کے لیے دعا کرنا

سوال کا متن:

 ایک غیر مسلم (عیسائی) لڑکی ہے، میں ہر وقت اُس کے لیے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اُسے مسلمان بنائے،بچپن سے لے کر آج تک میں اتنا نہیں رویا جتنا اُس کے لیے روتا ہوں اللّہ تعالیٰ کے سامنے، حال آں کہ میرا رب گواہ ہے اُس کے مسلمان ہونے کے علاوہ میں کچھ نہیں چاہتا ، کیا میرا یہ عمل اسلام کے خلاف ہے؟ کیا کسی غیر مسلم کے لیے دعا کرنا جائز ہے؟ میری راہ نمائی فرمائیے، اور دعا کرنے کا صحیح طریقہ بھی سمجھا دیں؟

جواب کا متن:

کسی غیر مسلم کی ہدایت اور اس کے دینِ اسلام قبول کرنے کی بے لوث تمنا کرنا اور اس کے لیے فکرمند ہونا اچھا جذبہ اور مستحسن عمل ہے۔  نیز غیر مسلم کے لیے ہدایت کی دعا مانگنا جائز ہے۔اگر بسہولت ممکن ہو تو اس کے لیے دعا کرنے کے ساتھ اپنے گھر میں موجود خواتین کے ذریعہ اسے اسلام کی دعوت پہنچائیں، اور اسلامی تعلیمات اور حقانیت سے آگاہ کروائیں، البتہ خود رابطہ اور میل ملاقات نہ رکھیں۔

دعا مانگنے کا مسنون طریقہ ہے کہ سینہ کے سامنے ہاتھ اُٹھائیں اور ہتھیلیاں آسمان کی طرف رہیں، کیوں کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے، دونوں ہاتھوں میں تھوڑا سا فاصلہ ہو ،  باری تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد درود شریف پڑھیں، پھر دعا کی ابتدا اپنے نفس سے کریں، پھر والدین کو، پھر تمام مسلمانوں کو شامل کریں، آخر میں درود شریف اور پھر اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا پر دعا ختم کردیں، اور دعا کے بعد دونوں ہاتھوں کو چہرے پر مل لیں ،    یہ نیک فال ہے، گویا شاہی عطیہ مل گیا، اور سر آنکھوں پر رکھ لیا اور سر آنکھوں پر لگالیا۔ یہ ادائے بندگی عجیب ہے، اور کیا ہی محبوب ہے۔     

اوّل و آخر درود شریف پڑھنے سے دعا جلد قبول ہوتی ہے ۔ دو ر کعت صلاۃِ حاجت پڑھ کر صلاۃِ حاجت کی دعا پڑھنا بھی جلد حاجت روائی کا ذریعہ ہے۔ دعا آہستہ اور تضرع سے یعنی گڑ گڑاکر مانگنی چاہیے۔(مستفاد از کشکول ِ معرفت)فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143908200307
تاریخ اجراء :05-05-2018