ادھار پر گاڑی بیچنا

سوال کا متن:

میرا ایک دوست مجھے کام کے لیے ایک گاڑی دلا رہا ہے جس کی قیمت 10لاکھ ہے. اور اس پر وہ ایک ماہ کے فکس 35 ہزار مانگ رہا ہے، کیوں کہ اس  کوگاڑی سے ملنے والی آمدنی چاہیے جو بھی ہو نقصان ہو یا فائدہ وہ میرا ہے. اسے اپنے 35 ہزار لازمی چاہیے.  اس کی شرط یہ ہے کہ جب آپ اس کی تمام رقم واپس دیں گے تو یہ معاملہ ختم ہو جائے گا.  ایک بات یہ بھی کر رہا ہے کہ فرض کرو آپ نے 5 لاکھ واپس دے دیے تو وہ 35 ہزار کا آدھا کر دے گا یعنی 17500، مطلب دونوں سورتوں میں رقم وہی رہے گی صرف پروفٹ دو گے. کیا یہ معاملہ شرط کے حساب سے درست ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

اگر آپ کا دوست گاڑی خود خرید کر اس کی مجموعی قیمت متعین کرکے ماہانہ 35 ہزار قسط پر آپ کو بیچ رہاہے، اور قسطیں بروقت، قبل از وقت یا بعد از وقت ادا کرنے کی (تینوں) صورتوں میں مجموعی قیمت میں کمی یا اضافہ نہیں کر رہا، جب دس لاکھ روپے وصول ہوجائیں گے تو معاملہ ختم ہوجائے گا ، گویا وہ آپ کو گاڑی ادھار پر بیچ رہا ہے تویہ صورت جائز ہے۔ لیکن اس صورت میں بھی رقم کی بڑی مقدار یک مشت ادا کرنے کے ساتھ قسط کی مقدار کے کم کرنے کو مشروط نہ رکھا جائے،  قسط واضح طور پر مقرر کردی جائے، تردد کے ساتھ اسے بیان نہ کیا جائے۔

اگر اس کے علاوہ کوئی اور صورت ہے تو دوبارہ دریافت کرلیں۔

"فنقول: من حکم المبیع إذا کان منقولاً أن لایجوز بیعه قبل القبض إلى أن قال: وأما إذا تصرف فیه مع بائعه فإن باعه منه لم یجز بیعه أصلاً قبل القبض". (الفتاویٰ الهندیة:ج؍۳،ص؍۱۳،الفصل الثالث في معرفة المبیع والثمن والتصرف) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004201189
تاریخ اجراء :14-02-2019