کیڑے مار دواؤن کے کاروبار کے ادھار کی صورت

سوال کا متن:

مجھے اپنے کاروبار کے سلسلہ میں رہنمائی درکار ہے۔ میں کیڑے مار دواؤں کا کام کرتاہوں، سارا کام ادھار پر ہوتا ہے۔ میرے پاس کمپنی کی ڈسٹری بیوشن ہے، میں ڈیلرز (دوکاندار) کو مال سپلائی کرتا ہوں ، ھمارا کام تین مرحلوں میں ہوتا ہے، ایڈوانس بکنگ (جنوری سے جون ) ، سیزنل یا موسمی ( جولائی سے ستمبر) ریکوری ( اکتوبر سے دسمبر )۔ پروڈکٹ کا انوائس ریٹ 500روپے ہے، ایڈوانس بکنگ کا ڈسکاؤنٹ %35 ہے، سیزنل بکنگ یا کیش کا ڈسکاؤنٹ %20 ہے، ادھار کا ڈسکاؤنٹ %10 ہے۔ ادھار اکتوبر سے دسمبر تک ہوتا ہے، اگر اکتوبر میں واپس کیا تو %18,، اگر نومبرمیں واپس کیا تو % 15 اور اگر دسمبر میں واپس کیا %10 ڈسکاؤنٹ ملے گا۔ اب ایڈوانس بکنگ کی بات کرتے ہیں تو وہ بھی ہر ماہ تین فیصد کم ہوتا جاتا ہے، جنوری میں %35، فروری میں %32، مارچ میں %29 ۔ ریکوری میں ڈسکاؤنٹ کم ہوتاجاتا ہےاورقیمت بڑھتی جاتی ہے۔ کیا یہ طریقہ کار سود کے زمرہ میں تو داخل نہیں ۔؟

جواب کا متن:

سائل نے جو طریقہ کار ذکر کیا ہے یہ شرعا درست نہیں ہے، البتہ اگر سائل دکاندار سے سودا کرتے وقت سودے کی کل قیمت،ادائیگی کا وقت اور طریقہ متعین کردے،جس میں کسی قسم کا ابہام نہ ہو، مثلا یہ طے ہوجائے کہ کل قیمت اتنی ہے، اور ادائیگی فلاں مہینے میں ہوگی اور ڈسکاؤنٹ اتنا ہے، تب جائز ہوگا، بشرطیکہ ادائیگی کا وقت بالفرض بعد میں بدل بھی جائے تب بھی سودے کے وقت طے شدہ قیمت اور دیئے گیئے ڈسکاؤنٹ میں کسی قسم کی تبدیلی نہ ہو۔ واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143511200025
تاریخ اجراء :31-08-2014