ہنڈی کے ذریعہ رقم بھیجنے کا حکم

سوال کا متن:

کیا میں ہنڈی سے رقم بھیج سکتاہوں؟ میں دبئی میں ہوتا ہوں. ہنڈی سے رقم بھیجنے میں آسانی ہوتی ہے اور ریٹ بھی اچھا ملتا ہے، ہنڈی والا کوئی اضافی چارج نہیں کرتا اور درہم پر کچھ پیسے بینک کی نسبت زیادہ دیتا ہے.اس کے ساتھ بتاتا چلوں کہ یہاں پر کوئی  بینک اور ایکسچیینج پاکستان رقم بھیجنے کے اضافی چارج نہیں کرتا، لیکن درہم کا ریٹ مارکیٹ ریٹ سے تھوڑا کم دیتے ہیں۔

جواب کا متن:

ہنڈی کا کاروبار ملکی وبین الاقوامی قوانین کی رو سے ممنوع ہے ، اس لیے رقم کی ترسیل کے لیے جائز قانونی راستہ ہی اختیار کرنا چاہیے ، البتہ اگر کسی نے ہنڈی کے ذریعے رقم بھجوائی تو اسے مندرجہ ذیل شرعی حکم کی رعایت کرنا  لازمی ہے،  ہنڈی کے کاروبار کرنے والے پر لازم ہو گا کہ جتنی رقم اس کو  دی جائے وہ  اتنی ہی رقم آگے پہنچا دے، اس میں کمی بیشی جائز نہیں ہے، البتہ بطورِ فیس الگ سے طے شدہ اضافی رقم لی جاسکتی ہے۔کرنسیوں کے مختلف ہونے کی صورت میں جیسا کہ سوال میں ایک طرف درہم ہے اور دوسری طرف پاکستانی روپیہ۔ادائیگی کے وقت اس ملک کی کرنسی کے مارکیٹ ریٹ کے مطابق ادائیگی کی جائے۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909200893
تاریخ اجراء :20-06-2018