دفتری اوقات میں تاخیر کرنا اور دفتری اوقات میں ملازم کا ذاتی کام کرنا

سوال کا متن:

اس وقت میں ایک سرکاری ادارے میں پراجیکٹ میں بطور Research Associate jobکررہا ہوں۔ جس میں دوپہر کو نماز اور کھانے کے لیے سرکاری وقفہ آدھا گھنٹہ دیا جاتا ہے۔ میں اپنی پوری کوشش کےباوجود صبح کوتقریبا آدھاگھنٹہ دیر سے آفس پہنچ جاتاہوں اور درمیانی وقفے کے دوران آدھا گھنٹے کے بجائے ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ نماز اور کھانے پر لگ جاتاہے۔اس کے علاوہ office hour کے دوران اپنے ذاتی کام کاج بھی کرلیتا ہوں۔ یہ اوقات(ذاتی کاموں پرلگنے والاوقت)تقریبا 40 فیصد بن رہاہے۔ میرے ذہن پر کافی بوجھ پڑا ہے کہ میں کس طرح اپنی کمائی حلال بنادوں ۔ پہلے میں نے سوچا کہ اپنی تنخواہ سے 40 فیصد رقم واپس کردوں۔ لیکن اس سے تنخواہ کافی کم پڑجاتی ہے۔ اب  میرے ذہن میں یہ تجویز آئی ہے  کہ تنخواہ کی تقریبا40 فیصد رقم میں اپنے ذمہ قر ض تصور کررہا ہوں۔ اور ان شاءاللہ یہ رقم میں مستقبل میں پوری کوشش کے ساتھ ادا کرلوں گا۔کیا یہ طریقہ ٹھیک ہے یا نہیں؟ (اور اگر اسی دوران موت واقع ہوجا ئے اوریہ رقم مجھ سے ادا نہ ہوپا ئے )تو اس پر آخرت میں میری نجات ہو سکتی ہے یا نہیں؟ اس مسئلے میں میری راہنمائی کی جائے۔

جواب کا متن:

دفتری اوقات ملازم کے پاس امانت ہوتے ہیں اور ان اوقات کی پابندی کے ساتھ ساتھ اس دوران ملازم کو اپنا کوئی ذاتی کام کرنے کی اجازت شرعاً نہیں ہے، دفتری اوقات سے تاخیر  اور دفتری اوقات میں اپنے ذاتی کام کرکے سائل خیانت کا مرتکب ہورہاہے۔ دفتری اوقات کی پابندی اور دفتر ی اوقات میں ذاتی کاموں سے اجتناب ہی اس مسئلے کاحل ہے۔ اب تک جتنی تاخیر ہوئی ہے اس کے بقدر تںخواہ سائل کے لیے حلال نہیں ہے جو محکمے کو واپس کرنا ضروری ہے۔ نیز کبھی احتیاط کے باوجود سائل خیانت کا مرتکب ہوجائے تو اس قدر رقم سائل اپنی تنخواہ سے ادارے کو واپس کردے تو بری الذمہ ہوسکتا ہے۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143809200003
تاریخ اجراء :02-06-2017