زمین غیر پرتعمیر کاحکم

سوال کا متن:

اسلامی نقطہ نظر سے ایک مسئلے کا حل درکار ہے ۔ ہم چار بھائی ہیں : ترتیب وار محمد اقبال 2- محمد طارق 3- محمد جاوید 4- محمد سہیل پسران عبدالرشید (مرحوم)۔ ہم دونوں بڑے بھائیوں نے اپنے دونوں چھوٹے بھائیوں کو اپنی بیویوں کے زیورات بیچ کر بھائی چارے ، ایثار و قربانی ، ہمدردی اور احسان کے طور پر KDA میں 10 مرلہ زمین خرید کر دی تھی جس کو بعد میں دونوں چھوٹے بھائیوں نے فروخت کرکے اپنے اپنے حصے کی رقم لے لی تھی ۔ ہم دونوں بڑے بھائیوں نے اپنی ذاتی رقم سے KDA میں ایک کنال مشترکہ مکان بنایا جس میں ہمارا چھوٹا بھائی محمد سہیل اپنے والدین کے ساتھ رہائش پزیر تھا ۔ بعد میں اس نے شادی کے لئے ہمارے اس گھر میں اپنی رقم سےتقریبا 38 سے لیکر زیادہ سے زیادہ 40 ہزار کا کمرہ بنایا اور اپنی بیوی کے ساتھ 9 سال رہائش پزیر رہا ۔ دو سال قبل میں نے اپنے بیٹے کی شادی کا ارادہ کیا تو ہمیں کمرے کی ضرورت پڑی جس کو ہم دونوں بھائیوں نے باہم مشورہ کرکے محمد سہیل کو کسی دوسری جگہ رہائش کا مشورہ دیا تو انہوں نے ہم سے کمرے کی رقم کا مطالبہ کیا ۔ ہم دونوں بھائیوں نے محمد سہیل کو بتایا کہ اگر ہم یہ گھر بیچیں گے (فروخت کریں گے ) اور جو مناسب ہوگا دیں گے ۔(نیت یہ تھی اخلاص کے ساتھ کہ یہ مکان اگر منافع پر فروخت ہوا جس میں ہمارے دونوں بھائیوں کے گھر ملنے یا بن جانے کے بعد اگر کچھ رقم بچ گئی تو محمد سہیل کو دیں گے ) اب ہم نے اپنا ذاتی مکان فروخت کر دیا ہے مگر اس سے ہمیں اتنی رقم ملی ہے کہ ہم دونوں بھائی بمشکل اپنا اپنا ذاتی گھربھی آسانی کے ساتھ نہیں خرید سکتے بلکہ ہمیں ساڑھے چھ مرلے کا مکان بھی خریدنے میں دشواری اور مشکل پیش آرہی ہے ۔ واضح رہے کہ جو کمرہ محمد سہیل نےہمارے گھر میں بنایا تھا اور 9 سال تک اس کو استعمال کیا وہ KDA کے قانون کے خلاف اضافی کمرہ تھا جو کہ مکان کے نقشے میں نہیں تھا اور مکان فروخت کرنے کے وقت KDA والوں کو تقریبا 30 ہزار جرمانہ ادا کیا گیا تب یہ مکان فروخت ہوسکا ۔ آپ تحریراً اس مسئلے کا حل تحریر فرمائیں کہ کیا مندرجہ بالا صورت میں محمد سہیل رقم کا حق دار بنتا ہے یا نہیں ؟ اور اگر حق دار ہے تو کتنی رقم کا حق دار ہے ؟

جواب کا متن:

محمداقبال اورمحمدطارق کی زمین پرمحمدسہیل نے جوکمرہ بنایاتھااگربلااجازت یہ تعمیرکیاگیاتھاتومکان فروخت کرنے کی صورت میں محمدسہیل کواس کمرے کے گرائے جانے کے فیصلے کی صورت میں جوقیمت ہوگی  وہ قیمت ادا کی جائے گی،جوکمرے کے ملبہ کی قیمت سے کچھ زیادہ نہ ہوگی۔

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143701200005
تاریخ اجراء :17-10-2015