قرض کی رقم معاف کرنے کے بعد دوبارہ مطالبہ کرنا

سوال کا متن:

مظہر ،کا علی کی طرف کچھ قرض تھا، علی کی درخواست پر مظہر نے اپنی خوشی سے قرض کی رقم میں تخفیف کر دی اور تخفیف شدہ قرض کی رقم دوبارہ لکھ کر باقاعدہ دستخط بھی کر دئیے،علی نے تخفیف شدہ قرض کی تمام رقم مظہر کو قسطوں میں لوٹا دی اور معاملہ ختم ہو گیا، چھ ماہ بعد مظہر کسی وجہ سے علی سے ناراض ہو گیا، اب اس نے علی سے دوبارہ تخفیف کیا گیا قرض کا حصہ ادا کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے. جبکہ وہ تسلیم کرتا ہے کہ واقعی اس نے تخفیف کی تھی اور دستخط بھی کئے ہیں مگر اب میں اسے منسوخ کرتا ہوں، کیا شرعی طور پر مظہر کو ایسا کرنے کا حق حاصل ہے؟ اب علی اگر اس کے مطالبے کو نہ مانتے ہوئے رقم نہ لوٹائے تو اس کے لئے کیا حکم ہو گا؟

جواب کا متن:

صورت مسئولہ میں جب مظہراپنے قرض کی رقم میں سے کچھ حصہ مقروض علی کو اپنی رضاوخوشی سے معاف کرچکاہے اور خود اس کااقراربھی کرتاہے تواب معاف کردینے اورتخفیف کرنے کے بعددوبارہ اس حصہ کا مطالبہ کرناشرعاً جائزنہیں ہے۔حدیث شریف میں قرض کی معافی اورتخفیف پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی فضلیتیں ذکرفرمائی ہیں،جس قدرقرض کی رقم معاف کی گئی ہو اس کے بقدرصدقہ کاثواب ملتاہے،نیزقرض کی معافی کی بناء پرقیامت کے دن مصائب سے چھٹکارانصیب ہوگااوربعض روایات میں ہے کہ عرش کاسایہ نصیب ہوگا۔ اس لیے شرعاً واخلاقاً قرض کی کچھ رقم معاف کرنے کے بعد اب مطالبہ کرکے اپنے ثواب کو ضائع نہیں کرناچاہئے۔[فتاوی عالمگیری،الباب الخامس فی الرجوع فی الھبۃ،ج:۲،ص؛۳۶۰،۳۶۲۔ط:رشیدیہ کوئٹہ]فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143609200009
تاریخ اجراء :01-07-2015