چائنیز  رن (  RMB¥)  قرض لے کر پاکستانی کرنسی میں ادا کرنا

سوال کا متن:

ایک آدمی سے ہم دس لاکھ چائنیز  رن (  RMB¥)  ادھار لے رہے ہیں ایک ماہ یا دو ماہ کے لیے، آج مارکیٹ میں چائنیز رن کا ریٹ 21 اکیس روپے ہے، چوں کہ ہم ان سے ایک یا دو ماہ کے لیے ادھار لے رہے ہیں تو ہم نے ان سے 24 چوبیس روپے ریٹ کے حساب سے معاہدہ کرلیا ہے، آج 10 دس لاکھ  رن اکیس روپے ریٹ کے حساب سے دوکروڑ دس لاکھ پاکستانی روپے بنتے ہیں،ہم نے ان سے دس لاکھ  رن  چوبیس روپے ریٹ کے حساب سے لیا جو دوکروڑ چالیس لاکھ پاکستانی روپے بنتے ہیں۔

 ہم اس شخص سے دس لاکھ  رن  اس طرح آج لے رہے ہیں اور جب انہیں واپس کریں گے تو چائنیز  رن  کے بجائے انہیں ہم دوکروڑ چالیس لاکھ پاکستانی روپے اداکریں گے. تو کیا شرعاََ اس طرح ادھار رن لے کر پھر پاکستانی روپے دینا جائز ہوگا ؟

جواب کا متن:

قرض کی ادائیگی کا ضابطہ یہ ہے کہ جتنا قرض لیا ہے اتنا ہی واپس کیا جائے، اس میں کمی یا زیادتی کرنا سود ہوگا، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر دس لاکھ چائینر رن قرضہ لیا تو اتنے ہی  چائینر  رن یعنی  دس لاکھ  رن ادا کرنے ہوں گے، اور اگر ادائیگی کے دن باہمی رضامندی سے چائینز  رن کے بجائے  پاکستان کی کرنسی کی اس دن کی قیمت کے حساب سے ادا کیاجائے تو اس کی بھی گنجائش ہے،  لیکن قرض دیتے وقت ہی یہ طے کرنا کہ 21 روپے چائینر رن کے حساب سے لیا ہوا دس لاکھ رن کا قرضہ ، 24 روپے فی چائینز رن کے حساب سے ادا کیا جائے گا شرعاً ناجائز ہے، یہ قرض پر نفع کی صورت ہوگی جو ناجائز اور حرام ہے۔

(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى".
وفیہ أیضاً (2/ 227)::
" الديون تقضى بأمثالها". 
فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200679
تاریخ اجراء :16-01-2019