سرکاری ملازم کا گاڑی خریدنے کے لیے سودی قرض لینا

سوال کا متن:

ایک سرکاری ملازم کو اگر گاڑی لینی ہو اور اس کے پاس پیسے بھی موجود ہو ں، مگر اس کو بینک سے ضروری لون لینا پڑتا ہے،  اور پھر سود دینا پڑتا ہے اور اگر وہ نقد ہی سب ہی پیسے دے دے تو سرکار اس پر انکوائری بٹھائے  گی کہ آپ نے یہ پیسہ کہاں سے لایا اور پھر ہر سال پیسوں کا حساب دینا پڑے گا ،تو اس میں کیا کیا جائے؟

جواب کا متن:

بینک سے سودی قرضہ لینا کسی صورت جائز نہیں،اگر تفتیش کا خوف ہے تو آپ اپنی حلال آمدن کے ذرائع سرکار سے پوشیدہ نہ رکھیں،اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو کسی سے غیر سودی قرض لے کر اسے ظاہر کریں۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143909200841
تاریخ اجراء :18-06-2018